’گاؤں بند‘ تحریک: کئی ریاستوں میں سبزیوں اور دودھ کی قلت
ملک کے کئی ریاستوں میں کسانوں کے ’گاؤں بند‘ تحریک کے تیسرے دن یعنی اتوار کو پھل، سبزیوں کے دام میں تیزی دیکھی گئی، گاؤں سے سبزیاں اور دودھ کی فراہمی نہ ہونے کے سبب ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
ملک کے کئی ریاستوں میں ’گاؤں بند‘ تحریک جاری ہے، تحریک کے چلتے گاؤں سے سبزیاں اور دودھ وغیرہ کی فراہمی متاثر ہے ،جبکہ سبزیوں کے دام میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، مدھیہ پردیش میں کئی مقامات پر سبزیوں کی فروخت پولس کی نگرانی میں ں ہو رہی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر اپنی سبزیاں پھینک دیں، پنجاب اور ہریانہ کے کئی شہروں میں سبزیوں کے دام کافی بڑھ گئے ہیں۔
مرکزی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف کسانوں کی 10 روزہ تحریک جمعہ سے شروع ہوئی تھی، کسان اپنی پیداوار کے لئے واجب دام، سوامی ناتھ کمیشن کی سفارشات لاگو کرنے اور زرعی قرض معاف کرنے جیسے مطالبے کر رہے ہیں۔ سبزی منڈی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ فراہمی میں کمی کے سبب سبزیاں اور دیگر کھانے کی اشیاء کے دام بڑھ گئے ہیں۔
راجستھان میں کسان تحریک کی وجہ سے شہروں میں سبزیاں اور دودھ کی فراہمی پر اثر پڑا ہے، جے پور میں زیادہ تر منڈیوں میں سبزیوں کی قلط ہونے سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دکاندار سبزیاں نہیں آنے کا بہانہ کر کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہے، اسی طرح دودھ گاؤں سے ڈیریوں پر نہ پہنچنے کے سبب نجی ڈیریوں نے اپنی اپنی دکانیں تقریباً بند کر دیی ہیں، جے پور کی مُہانا منڈی میں عام دنوں کے مقابلے تقریباً ڈیڑھ سو گاڑیوں کی کم آئی ہے۔
3 جون کو مغربی یوپی اور کُماؤن کے باج پور میں کسانوں نے دوپہر زوردار مظاہرہ کیا، میرٹھ میں کسانوں نے احتجاج کے دوران كمشنری چوراہے پر اپنی اپنی سبزیاں پھینک دیں۔ ادھر کُماؤن کے باج پور میں مسلسل تیسرے دن دودھ روڈ پر بہایا گیا۔ اترپردیش کے امروہہ میں کسانوں نے اپنی نارضگی ظاہر کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹماٹر پھینک دئیے۔
اس کے علاوہ گزشتہ دنوں کسان تحریک پر زراعت اور کسان بہبود کے وزیر رادھا موهن سنگھ انتہائی افسوسناک بیان دے چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا، ’’میڈیا میں آنے کے لئے کچھ منفرد کام کرنے پڑتے ہیں، تو یقیناً کسان کچھ تو منفرد کام کر رہے ہوں گے، ملک میں 14 کروڑ کسان ہیں، تو کسی بھی تنظیم میں ہزار پانچ سو، دو ہزار کسانوں کا ہونا فطری ہے اور میڈیا میں آنے کے لئے منفرد کام تو کرنا ہی پڑتا ہے‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jun 2018, 10:25 AM