ارون جیٹلی کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا
سابق وزیر خزانہ اور بی جے پی کے سینئر رہنما ارون جیٹلی کی آخری رسومات ادا ہو گئی ہیں۔ ان کا انتم سنسکار نگم بودھ گھاٹ پر سہ پہر 3 بجے سرکاری اعزاز کے ساتھ کیا گیا، بیٹے روہن نے انہیں مکھاگنی دی۔
سابق وزیر خزانہ اور بی جے پی کے سینئر رہنما ارون جیٹلی کی آخری رسومات ادا ہو گئی ہیں۔ دہلی میں واقع نگم بودھ گھاٹ پر دوپہر تین بجے ان کا انتم سنسکار سرکاری اعزاز کے ساتھ کیا گیا۔ بیٹے روہن نے انہیں مکھاگنی دی۔
اس دوران نائب صدر وینکیا نائیڈو اور بی جے پی کے سینئر رہنما موجود رہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر قانون روی شنکر پرساد سمیت کئی بی جے پی رہنما اس دوران جذباتی نظر آئے۔ بی جے پی کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں بھی نگم بودھ گھاٹ پر جیٹلی کو آخری وداعی دی۔
ارون جیٹلی کے انتم سنسکار کے دوران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بھی موجود رہے۔ ساتھ ہی کپل سبل سمیت کئی کانگریسی رہنماؤں نے بھی جیٹلی کو آخری الوداع کہا۔
واضح رہے کہ ہفتہ کی دوپہر 12 بج کر 7 منٹ پر جیٹلی نے دہلی کے ایمس میں آخری سانس لی۔ 66 سالہ جیٹلی لائف سپورٹ پر تھے۔ ارون جیٹلی کو سانس لینے میں پریشانی ہونے اور بے چینی محسوس ہونے کے بعد جیٹلی کو نو اگست کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
اتوار کی صبح جیٹلی کے جسد خاکی کو ان کی رہائش سے بی جے پی کے صدر دفتر لایا گیا۔ وہاں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں سمیت بی جے پی کارکنان نے جیٹلی کے آخری دیدار کیے۔ ہفتہ کی رات ان کی رہائش پر بی جے پی کی کئی بڑے رہنماؤں سمیت حزب اختلاف کے بڑے رہنما، نائب صدر وینکیا نائیڈو اور صدر رام ناتھ کووند نے بھی جیٹلی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق صدر راہل گاندھی بھی جیٹلی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جیٹلی کی رہائش پر پہنچے تھے۔
غورطلب ہے کہ ارون جیٹلی مدت طویل سے علیل چل رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق وہ کارڈیو نیورو سینٹر میں ایکٹراکورپوریل میمبرین آکسیجنیشن اور انٹرا اورٹک بیلون پمپ سپورٹ پر رکھے گئے تھے۔ پیشہ سے وکیل جیٹلی وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی مدت کار میں ان کی کابینہ کا اہم حصہ تھے۔ ان کے پاس خزانہ اور دفاع کی وزارت کے قلمدان تھے۔ انہیں بی جے پی کے مشکل کشا کے طور پر بھی جانا جاتا تھا۔ صحت خراب ہونے کی وجہ سے جیٹلی نے 2019 کا لوک سبھا الیکشن نہیں لڑا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔