نفرت کی سیات کرنے والے ملک کے غدار: مولانا ارشد مدنی

Getty Images
Getty Images
user

یو این آئی

نئی دہلی: ’’ہندوستان ہمیشہ سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے جہاں مختلف مذاہب ، ذات ، نسل اور زبان بولنے والے صدیوں سے ساتھ مل جل کر رہتے آئے ہیں،یہی اس ملک کی شناخت بھی ہے اور خصوصیت بھی ۔ ہمالیہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے لیکن ہندوستان کا یہ امتیاز ختم نہیں ہو سکتا۔ نفرت کی سیاست کرنے والے ملک کے غدار ہیں جبکہ ملک کی اکثریت امن واتحاد کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے حق میں ہے ۔‘‘ ان خیالات کا اظہار آج جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے جمعیۃ علما ہند کے زیر اہتمام اندرا گاندھی انڈوراسٹیڈیم میں منعقد ’ امن واتحاد کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔

واضح ہو کہ جمعیۃ علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی خصوصی دعوت پر جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔ کلیدی خطبہ کے دوران مولانا سید ارشد مدنی نے جمعیۃ علما ہند کے ذمہ داران کو اس بات کیلئے مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس کانفرنس کی ضرورت محسوس کی اور نفرت کے اندھیروں میں امن، محبت اور اتحاد کی شمع روشن کرنے کی جمعیۃ علما ہند کی روایت کو برقراررکھا۔

انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علما ہند نے ملک کے مختلف حصوں میں اس طرح کی کانفرنسوں کا انعقاد کر کے اپنی ملّی اور سماجی ذمہ داری کو ادا کیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے ساتھ کون ہے اور کون نہیں اس کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمیشہ اندھیروں میں چراغ روشن کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کی اکثریت امن و اتحاد کی حامی ہے اور چین وسکون کی زندگی گذارنا چاہتی ہے لیکن کچھ قوتیں نفرت پھیلا کر ماحول کو خراب کر رہی ہیں ۔مولانا مدنی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ نفرت کی سیاست کرنے والے ملک کے غدار ہیں جن کے خلاف سب کو مل کر جد و جہد کرنی ہوگی۔ کیونکہ ملک کی موجودہ تباہ معیشت اور ہر طبقے میں بے اطمینانی کے لئے وہی لوگ ذمہ دار ہیں ۔

مولانا ارشد مدنی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ آج جو لوگ مختلف ایشوز پر سماج میں نفرت پیدا کر رہے ہیں اوراشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں ان پر لگام لگانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت ان شرارت پسند عناصرکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ۔ اگر یہی حالات برقرار رہے تو ملک کا نظام تباہ ہو جائے گا۔

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ مشترکہ تہذیب اور بھائی چارہ کے جومناظرہندوستان میں دیکھنے کو ملتے ہیں وہ امریکہ ، برطانیہ یا یوروپ میں نہیں مل سکتے۔مشترکہ تہذیب اور اتحاد ہندوستان کی قوت ہے جسے توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج کوئی کہتا ہے کہ20کروڑ مسلمانوں کی گھر واپسی کرائی جائے گی ، تو کوئی کہتاہے کہ ہندوستاان میں پیدا ہونے والا ہر شخص بنیادی طور پر ہندوہے، کوئی ٹیپو سلطان شہید کوملک کا غدار اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کو انگریزوں کا پٹھو اوران کے قاتل کو ہیرو کہتا ہے تو کوئی تاج محل کو مندر قرار دینے لگتاہے۔ یہ سب ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پورے ملک کو ایک ہی رنگ میں رنگنے کی سازش ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ یہ متنازع ایشو حکومت کی ناکامی کو چھپانے کے لئے اور عوام کے دھیان کو اصل ایشوز سے ہٹانے کے مقصد سے اٹھائے جاتے ہیں جو چند دن بعد ہی دم توڑ دیتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی اور دوسرے ملک کی اکثریت بھی فرقہ پرست نہیں ہے اور وہ امن وامان اور اتحاد کی حامی ہے۔ ان حالات میں امن و ایکتا کانفرنس کی شدید ضرورت تھی ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس عظیم الشان کانفرنس کی آواز دور تک جائے گی اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔