’میں خود عینی شاہد ہوں، میرے سامنے میرے بیٹے کو گولی ماری گئی‘، گرفتار آئی اے ایس کا الزام

ویجیلنس ٹیم پر الزام ہے کہ اس نے آئی اے ایس افسر سنجے پوپلی سے کہا کہ وہ دستخط کریں ورنہ ان کے بیٹے کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔

علامتی فائل تصویر
علامتی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسر سنجے پوپلی، جنہیں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، نے ہفتے کے روز الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کو ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ نے قتل کیا ہے۔ وہ اس واقعے کے عینی شاہد ہیں۔ پوپلی نے کہا کہ وہ اس واقعے کا عینی شاہد ہیں ۔ وہ (پولیس افسران) مجھے لے جا رہے تھے... انہوں نے میرے بیٹے کو گولی مار دی۔"۔ سنجے پوپلی کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے قتل کر دیا گیا ہے۔

نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق کارتک پوپلی کی ماں نے کہا، "انہوں نے میرے بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مار ڈالا۔ ثبوت کے لیے انہوں نے میری گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پورا ویجیلنس بیورو اور ڈی ایس پی وزیر اعلیٰ کے دباؤ میں ہیں۔ اس طرح وہ لوگوں کو مار رہے ہیں۔" یہ واقعہ پنجاب ویجیلنس بیورو کی جانب سے آئی اے ایس افسر پوپلی اور اس کے ساتھی کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے چند دن بعد پیش آیا ہے۔ سنجے پوپلی کے رشتہ دار انو پریت نے الزام لگایا کہ "ویجیلنس محکمہ کے لوگوں نے اسے مار ڈالا۔ "


الزام ہے کہ ویجیلنس ٹیم نے سنجے پوپلی سے کہا کہ وہ کاغذات پر دستخط کردیں اور ایسا نہ کرنا ان کے بیٹے کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔ وہ اسے ایک کمرے میں بند کر کے اس کے بیٹے کو اوپر لے گئے۔ ہم نیچے کھڑے تھے اور کچھ دیر بعد ہم نے گولیوں کی آوازیں سنی۔ ویجیلنس والوں نے اسے مار ڈالا۔" جبکہ ایس ایس پی کلدیپ چہل نے کہا کہ لڑکے نے مبینہ طور پر اپنے والد کے لائسنس یافتہ پستول سے سر میں گولی ماری۔

ایس ایس پی چہل نے بتایا کہ ویجیلنس ٹیم پوچھ گچھ کے لیے آئی اے ایس سنجے پوپلی کے گھر پہنچی تھی، اس دوران انھوں نے فائرنگ کی آواز سنی۔ جب وہ اوپر پہنچے تو معلوم ہوا کہ پوپلی کے بیٹے نے اپنے والد کی لائسنس یافتہ بندوق سے خود کو گولی مار لی ہے اور اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پنجاب کے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز گرفتار انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسر سنجے پوپلی کے گھر سے دیگر اشیاء کے علاوہ 12 کلو سونا برآمد کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔