ارنب کی ضمانت پر سپریم کورٹ میں سماعت، وکیل نے مہاراشٹرا حکومت پر اٹھائے سوال

عدالت نے کہا کہ ہماری جمہوریت غیر معمولی طور پر لچیلی ہے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ انہیں نظر انداز کر دیں۔ کیا آپ (مہاراشٹر حکومت) یہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں اس سے انتخابات میں فرق پڑتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ریپبلک ٹی وی نے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کے خودکشی کے لئے اکسانے کے معاملے میں سپریم کورٹ کے سامنے سماعت کے دوران مہاراشٹرا کی سرکاری مشینری پر بدھ کو سوال اٹھائے۔ کیس کی سماعت 45 منٹ کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندرا بینرجی پر مشتمل ڈویژن بنچ ارنب، نتیش شاردا اور پروین راجیش کی عبوری ضمانت ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہی ہے۔

سماعت شروع ہوتے ہی ارنب گوسوامی کی طرف پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے اپنے مؤکل کے ساتھ ہوئی پولیس کی زیادتی اور ریاست کی مشنری کے غلط استعمال کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ارنب کے خلاف معاملہ 5 مئی 2018 کو درج کیا گیا تھا۔ اس کیس کی دوبارہ تفتیش کے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا۔ اس کی تائید میں انہوں نے کلوزر رپورٹ کو پڑھ کر بنچ کو سنایا۔

سالوے نے کہا کہ انوائے نائک اور اس کی ماں کمود نے خود کشی ارنب کے اکسانے کے سبب نہیں کی، بلکہ مالی تنگی کے سبب انہوں نے خودکشی کی تھی۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں ارنب کے خلاف متعدد معاملے درج کرنے کی بھی تفصیل پیش کی۔


سماعت کے دوران جسٹس چندرچوڈ نے کہا کہ اگر عدالت اس معاملہ میں دخل نہیں دیتی تو یہ برباری کے راستہ پر جائے گا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا، ’’آپ نظریاتی طور پر الگ ہو سکتے ہیں لیکن آئینی عدالتوں کو اس طرح کی آزادی کی حفاظت کرنا ہوگی ورنہ ہم بربادی کی طرف گامزن ہیں۔ اگر ہم ایک آئینی عدالت کے طور پر قانون نہیں بناتے اور آزادی کی حفاظت نہیں کرتے، تو پھر کون کرے گا؟‘‘

جسٹس چندرچوڈ نے کہا، ’’ہو سکتا ہے کہ آپ ان کے (ارنب) نظریات کو پسند نہیں کرتے ہوں۔ مجھے دیکھیں، میں ان کا چینل نہیں دیکھتا لیکن اگر ہائی کورٹ ضمانت نہیں دیتی تو شہری کو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ ہمیں ایک مضبوط پیغام دینا ہوگا۔ متاثرہ غیر جانبدار جانچ کا حقدار ہے۔ جانچ کو چلنے دیں لیکن اگر صوبائی حکومتیں اس طرح لوگوں کو ہدف بناتی ہیں تو ایک سخت پیغام باہر جانیں دیں۔‘‘


عدالت نے کہا، ’’ہماری جمہوریت غیر معمولی طور پر لچیلی ہے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ انہیں نظر انداز کر دیں۔ کیا آپ (مہاراشٹر حکومت) یہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں اس سے انتخابات میں فرق پڑتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔