مودی حکومت کے ’اگنی پتھ‘ منصوبہ سے فوج بھی ہوئی تھی حیران، جنرل نروَنے کی کتاب میں انکشاف

جنرل نروَنے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تجویز کے بعد وزیر اعظم دفتر ’اگنی پتھ‘ نام سے ایک الگ ہی منصوبہ لے کر آ گیا، یہ فوج کے لیے حیرت کی بات تھی، یہ بحریہ اور فضائیہ کے لیے مزید حیران کن تھا۔

<div class="paragraphs"><p>جنرل منوج نروَنے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جنرل منوج نروَنے، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کے انتہائی متنازعہ منصوبہ ’اگنی پتھ‘ پر ایک بار پھر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ سابق فوجی چیف جنرل ایم ایم نروَنے نے اپنی آنے والی کتاب میں ’اگنی پتھ‘ منصوبہ سے متعلق ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ خبروں کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ فوجی، ایئرمین اور کشتی رانوں کی کم مدت کی بھرتی کے لیے ’اگنی پتھ‘ منصوبہ نافذ کرنے کے اعلان سے مسلح افواج حیران ہو گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کا ماننا تھا کہ چار سال کی مدت کار کے بعد بڑی تعداد میں ملازمین کو سروس میں رکھا جانا چاہیے اور بہتر تنخواہ دی جانی چاہیے، لیکن منصوبہ میں اس کا برعکس ہوا۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انڈیا‘ کے اراکین پارلیمنٹ کی اجتماعی معطلی کی سرخیوں کو ہتھیانے کی کوششیں جاری ہیں، جن کی تعداد اب 142 ہو گئی ہے۔ لیکن سرخیوں کے اس کھیل میں دیگر خبروں کی اہمیت کم نہیں ہونی چاہیے۔ سابق فوجی چیف جنرل نروَنے نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ اگنی پتھ/اگنی ویر منصوبہ فوج، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کے لیے پوری طرح حیران کرنے والا تھا۔ اس منصوبہ کے اعلان سے وہ حیرت میں پڑ گئے تھے۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے جو عام طور پر لوگ مان رہے تھے، کہ اگنی پتھ/اگنی ویر منصوبہ کو ان لوگوں کے ساتھ بہتر صلاح و مشورہ کے بغیر لایا گیا تھا جو اس تباہناک پالیسی سے سیدھے طور پر متاثر ہونے والے تھے۔


جنرل ایم ایم نروَنے 31 دسمبر 2019 سے 30 اپریل 2022 تک ہندوستانی بری فوج کے چیف رہے تھے۔ اپنی آنے والی کتاب ’فور اسٹارس آف ڈیسٹنی‘ میں سابق فوجی چیف جنرل نروَنے نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے 2020 کے شروع میں فوج میں بھرتی کے لیے وزیر اعظم مودی کو ’ٹور آف ڈیوٹی‘ منصوبہ کی تجویز دی تھی۔ اس اسکیم کے تحت افسران کے لیے شارٹ سروس کمیشن کی طرح محدود تعداد میں جوانوں کو کم مدت کے لیے فورس میں بھرتی کیا جا سکتا تھا۔

جنرل نروَنے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تجویز کے بعد وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) ایک الگ ہی منصوبہ لے کر آ گیا۔ اس میں مشورہ دیا گیا کہ نہ صرف برّی فوج کے لیے ایک سال میں ہونے والی مکمل بھرتی قلیل مدتی سروس کی بنیاد پر ہونی چاہیے، بلکہ اس میں ہندوستانی فضائیہ اور بحریہ کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فوج کے لیے حیرت انگیز بات تھی، لیکن بحریہ اور فضائیہ کے لیے یہ مزید حیران کن بات تھی۔


جنرل نروَنے کے طمابق ان کی تجویز شروع میں زمینی فوج پر مرکوز تھی، اس لیے وہ فضائیہ اور بحریہ کو بھی اس میں شامل کرنے سے حیران تھے۔ تینوں افواج سے جڑا ہونے کے سبب اس تجویز کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت پر آ گئی۔ اس کے بعد منصوبہ کے مختلف ماڈل پر تبادلہ خیال ہوا جس میں فوج نے 75 فیصد جوانوں کو بنائے رکھنے اور 25 فیصد کو سروس سے آزاد کرنے کی وکالت کی۔ جنرل نروَنے کے مطابق جب جون 2022 میں مسلح افواج کی ایج پروفائل کو کم کرنے کے لیے ایک ’ٹرانسفارمیٹو اسکیم‘ کی شک میں ’اگنی پتھ‘ منصوبہ شروع کیا گیا تب یہ فیصلہ لیا گیا کہ ہر سال منتخب تقریباً 46000 فوجی، ایئرمین اور کشتی رانوں میں سے صرف 25 فیصد ہی شروعاتی چار سالوں کے بعد بھی اضافی 15 سال تک سروس میں بنے رہیں گے۔

جنرل نروَنے نے اپنی کتاب میں یہ بھی تذکرہ کیا ہے کہ پہلے سال میں شامل ہونے والوں کے لیے شروعاتی تنخواہ 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی۔ حالانکہ فوج نے عزم کے ساتھ تنخواہ میں اضافہ کی سفارش کی، کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ ایک فوجی کے کردار کا موازنہ روزانہ بنیاد پر کام کرنے والے مزدور سے کرنا مناسب نہیں ہے۔ ان کی سفارشات کی بنیاد پر بعد میں تنخواہ بڑھا کر 30 ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی۔


ملک کے پہلے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کے وقت سے پہلے انتقال کے بعد انھیں سی ڈی ایس کی شکل میں مقرر نہیں کیے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل نروَنے حکومت کے فیصلہ لینے کے عمل پر اپنا بھروسہ ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب انھیں فوجی چیف کی شکل میں مقرر کیا گیا تھا تو انھوں نے کبھی بھی حکومت کی دانشمندی پر سوال نہیں اٹھایا اور اب بھی ان کے پاس ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔