کانگریس نسیم خان کو منانے میں کامیاب ،پونہ میں راہل گاندھی اور نسیم خان کی ملاقات

راہل سے بات چیت کے بعد نسیم خان نے پارٹی امیدواروں کے لیے انتخابی تشہیری مہم میں حصہ نہ لینے اور ریاستی کانگریس انتخابی مہم کمیٹی سے بھی استعفیٰ دینے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لیا ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات کے دوران کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دیے جانے سے مسلم سماج کی ناراضگی کا کانگریس کی اعلیٰ کمان نے نوٹس لیا ہے۔ذرائع کے مطابق، کانگریس کے  رہنما  عارف نسیم خان سے پونہ میں راہل گاندھی کی ملاقات ہوئی جسکے دوران انہوں نے تمام باتیں رکھیں جسکے بعد کانگریس اعلی کمان نے مسلم نمائندگی کے معاملے میں ہوئ غلطیوں کا اعتراف کیا ۔

ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے عارف نسیم خان سے انتخابی مہم میں شامل ہونے اور کانگریس پارٹی کے امیدواروں کو منتخب کرانے کے لیے کام کرنے کو کہا ۔ نیز تازہ ترین اطلاع کے مطابق کانگریس کی جانب سے جاری کردہ تشہری مہم کے اسٹار پرچارکوں کی فہرست میں عارف نسیم خان کا نام دوبارہ شامل کر لیا گیا ہے۔


دستیاب تفصیلات کے مطابق، راہل گاندھی نے نہ صرف اس ناانصافی کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ایسا کن حالات میں اور کیوں ہوا اس پر بھی کانگریس کی اعلیٰ قیادت غور کرے گی ۔ راہل گاندھی کے ساتھ ہوئی بات چیت کے بعد نسیم خان نے پارٹی امیدواروں کے لیے انتخابی تشہیری مہم میں حصہ نہ لینے اور ریاستی کانگریس انتخابی مہم کمیٹی سے بھی استعفیٰ دینے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔

راہل گاندھی ایک انتخابی جلسے سےخطاب کرنے پونا پہنچے تھے۔ اس موقع پر نسیم خان نے راہل گاندھی اور کانگریس اعلی کمان کے روبرو تمام باتیں رکھیں اور بتایا کہ یہاں مسلم حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کو نظر انداز کر رہی ہےجس سے ایک غلط پیغام عوام میں جا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے نسیم خان کی بات بغور سنی نیز کانگریس اعلی کمان نے اعتراف کیا اور یقین دلایا کہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ راہل نے مزید کہا کی ہم نے اقلیتوں کو کبھی نظر انداز نہیں کیا ہے ان کے مفادات کے لئے ہی کام کیا ہے۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے خان سے کہا   کہ وہ انتخامی مہم میں حصہ لیں کانگریس کو جتائیں۔


اس یقین دہانی کے بعد نسیم خان نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اور اپنی انتہائی جوشیلی تقریرکے ذریعے پارٹی اور عوام میں ایک نہا جذبہ پیدا کردیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ میری ناراضگی جائز تھی مجھے اپنی قوم کے لئے آواز اٹھانے کا حق ہے اور یہی کانگریس کی روایات بھی ہے لیکن یہ ناراضگی ہماری اپنی تھی جسے آج کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دور کر دیا۔

عیاں رہے کہ، کانگریس یا مہا وکاس اگھاڑی  کے کسی حلیف جماعت نےبھی مہاراشٹر کی 48 نشستوں میں سے کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ جس پر مہاراشڑ اور بطور خاص ممبئی اور دیگر بڑے شہروں اور مسلمانوں کی کثیر آبادی والے مسلم علاقوں میں اب یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ کانگریس کو مسلم ووٹ چاہئیے، امیدوار کیوں نہیں؟۔ اس سوال نے اس وقت اور شدت اختیار کر لی جب کانگریس پارٹی کی جانب سے شمالی ممبئی سنٹرل سیٹ سے ورشا گائیکواڈ کو امیدواری دی گئی۔ بتادیں کہ اس نشست سے ممبئی کانگریس کے سینئر لیڈر عارف نسیم خان کا نام کی چرچہ تھی اور امید کی جا رہی تھی کی یہاں سے عارف نسیم کو ٹکٹ دیا جائےگا۔ ورشا گائیکواڈ کوٹکٹ دیئے جانے کے بعد عارف نسیم خان نے انتخابی تشہیری مہم میں حصہ لینے سے انکار کر دیاتھا۔


اس ضمن مہا وکاس اگھاڑی کی طرف سے ریاست میں لوک سبھا انتخابات کے لیے کسی بھی مسلم امیدوار کو کھڑا نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عارف نسیم نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو بتایا تھا کہ وہ انتخابی مہم سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ کھڑگے کو لکھے خط میں، خان نے کہا کہ وہ لوک سبھا انتخابات کے بقیہ مراحل کے لیے پارٹی امیدواروں کے لیے مہم نہیں چلائیں گے اور ریاستی کانگریس مہم کمیٹی سے بھی استعفیٰ دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔