ہریدوار: کمبھ کے دوران دو اکھاڑے آپس میں دست و گریباں! ایک دوسرے پر کورونا پھیلانے کا الزام
کمبھ میں بڑی تعداد میں کورونا کیسز پائے گئے ہیں اور یہ وبا کسی کی وجہ سے پھیلی اس پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں، اکھاڑے آپس میں بھڑ گئے ہیں، بیراگی اکھاڑے کا الزام ہے کہ کورونا سنیاسی اکھاڑے کی وجہ سے پھیلا
ہریدوار: کورونا وائرس کے شدید ہوتے بحران کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار میں کمبھ کا میلہ زور و شور کے ساتھ جاری ہے۔ دریں اثنا یہاں بڑی تعداد میں سادھو سنت اور عقیدتمندگان کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں کورونا کسی کی وجہ سے پھیلا اس معاملہ پر بھی یہاں سادھو سنتوں کے اکھاڑے آپس میں دست و گریباں ہو رہے ہیں۔ بیراگی اکھاٹے کا الزام ہے کہ کمبھ میں کورونا وائرس سنیاسی اکھاڑے کی وجہ سے پھیلا ہے۔
خیال رہے کہ ہریدوار میں بڑی تعداد میں کورونا کیسز کی تشخیص ہونے کے بعد کچھ اکھاڑوں نے اپنی جانب سے کمبھ کے اختتام کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم بیراگی اکھاڑے کا کہنا ہے کہ کورونا سنیاسی اکھاڑوں نے پھیلایا ہے اور بیراگی اکھاڑے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہذا ایک یا دو اکھاٹے کمبھ کے اختتام کا اعلان نہیں کر سکتے۔
بیراگی کے علاوہ نرموہی اکھاڑے کے صدر مہنت راجندر داس کا بھی بیان آیا ہے، انہوں نے کہا کہ کمبھ میں کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کا سبب اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری ہیں۔
واضح رہے کہ کمبھ میں 14 اپریل کو شاہی اسنان ہوا تھا۔ اس کے بعد سے خوفناک خبریں موصول ہونے لگیں۔ یہاں اب تک 50 سے زیادہ سادھو متاثر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوان ہی جونا نرنجنی اور آہوان اکھاڑے کے متعدد سادھو کورونا کی زد میں آ گئے ہیں۔
ہریدوار میں تاحال کورونا کے 19575 کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے، جبکہ 180 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ گزشتہ دنوں کہا جا رہا تھا کہ کمبھ کو قبل از وقت ختم قرار دیا جا سکتا ہے تاہم حکومت نے وضاحت پیش کی کہ کمبھ اپنے مقررہ وقت 30 اپریل تک جاری رہے گا۔ تیرتھ سنگھ راوت نے کہا تھا کہ کبھ کے میلے کے دوران کورونا پھیلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کمبھ اور تبلیغی جماعت کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مرکز میں تبلیغی جماعت کا اجتماع بند مقام پر منعقد ہوا تھا، لہذا کمبھ میں کورونا نہیں پھیل سکتا!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔