جج رشوت معاملہ: سپریم کورٹ میں سماعت سوموار کو
سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججوں کی آئینی بنچ سوموار کو اس عرضی پر سماعت کرے گی جس میں سپریم کورٹ کے ہی کچھ سینئر ججوں پر رشوت لینے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ عرضی میں اس سماعت سے چیف جسٹس دیپک مشر کو باہر رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ سینئر جج سوموار یعنی 13 نومبر 2017 کو اس عرضی پر سماعت کریں گے جس میں سپریم کورٹ کے ہی کچھ ججوں پر رشوت لینے کے الزام کی آزادانہ جانچ کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سینئر وکیل دشینت دَوے نے سپریم کورٹ کے سامنے عرضی کا حوالہ دیتے ہوئے خاص طور سے گزارش کی کہ اس سماعت میں چیف جسٹس دیپک مشرا شامل نہ ہوں۔ سپریم کورٹ کے جج ایس عبدالنذیر اور جج جے چیلامیشور کی بنچ نے عرضی پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے اس پر آخری فیصلہ لینے کا حق چیف جسٹس پر چھوڑا ہے۔
اپنے حکم میں بنچ نے کہا کہ ’’اس سلسلے میں درج ایف آئی آر میں لگائے گئے کچھ الزامات بے حد سنگین ہیں۔ یہ الزام عدالت کی کارگزاری سے جڑے ہوئے ہیں... کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ اس میں ایک عبوری حکم جاری کیا جائے تاکہ معاملے کی کیس ڈائری اور سی بی آئی کے ذریعہ کیس کی جانچ کے دوران حاصل کی گئی دیگر چیزوں کو اپنی تحویل میں لیا جائے۔‘‘
اس سال ستمبر میں سی بی آئی نے اڈیشہ ہائی کورٹ کے ایک سبکدوش جج آئی ایم کدوسی کو کچھ لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے سبکدوش جج پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے سپریم کورٹ میں زیر التوا پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ نام کے ادارہ سے جڑے ایک کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کچھ ججوں کو رشوت دینے کی مجرمانہ سازش کی تھی۔
یہ معاملہ پرساد میڈیکل ٹرسٹ کے ذریعہ چلائے جا رہے ایک میڈیکل کالج کو میڈیکل کونسل آف انڈیا سے منظوری نہ دیے جانے سے جڑا ہوا تھا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں کئی مقامات پر چھاپہ ماری کی تھی اور تقریباً 2 کروڑ روپے کی نقدی برآمد ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں گرفتار سبھی لوگ ضمانت پر چھوٹ گئے اور سی بی آئی نے ان کی ضمانت کو عدالت میں چیلنج تک پیش کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔ اس کیس کے سلسلے میں اس کے بعد کیا کچھ ہوا اس کا بھی ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔
سینئر وکیل دشینت دَوے نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں اس بات پر زور دیا کہ معاملہ کی جانچ کسی سبکدوش سابق چیف جسٹس کی نگرانی میں ایک خصوصی جانچ ٹیم یعنی ایس آئی ٹی سے گہرائی کے ساتھ آزادانہ جانچ کرائی جائے۔ دَوے نے ساتھ ہی یہ اپیل بھی کی کہ جانچ شروع ہونے تک ان سبھی دستاویزوں اور اشیاء کی عدالت کی نگرانی میں حفاظت کی جائے جو سی بی آئی نے ضبط کیے ہیں یا جمع کیے ہیں۔ اس اپیل پر بنچ نے سی بی آئی کو حکم دیا کہ وہ اس کیس سے جڑی سبھی چیزیں سیل بند لفافے میں سپریم کورٹ کی رجسٹری میں جمع کرائے اور اسے سوموار کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے سامنے پیش کیا جائے۔
اسی طرح کے ایک اور معاملے کا ذکر ’کیمپین فار جیوڈیشیل اکاؤنٹیبلٹی اینڈ ریفارم’ (سی جے اے آر) نام کے ادارہ نے بھی بدھ کو جسٹس چیلامیشور کی قیادت والی عدالتی بنچ کے سامنے رکھا تھا۔ اس معاملے میں بنچ نے جمعہ یعنی 10 نومبر کو سماعت کی تاریخ طے کی تھی، لیکن قانونی خبریں دینے والی ویب سائٹ ’لائیولا‘ اور ’بار اینڈ بنچ‘ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے اس معاملے کو کسی اور بنچ کے سامنے پیش کرنے کو کہا ہے۔ اس حکم کے بعد سینئر وکیل کامنی جیسوال نے نئی عرضی داخل کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔