پرالی جلانے کے حربے! کسان ناسا کو بھی چکمہ دینے لگے، کوریائی سیٹلائٹ سے انکشاف
کسان سیٹلائٹ سے بچنے کے لیے دوپہر بعد پرالی جلا رہے ہیں، کوریائی سیٹلائٹ نے شواہد پیش کیے۔ پنجاب آلودگی کنٹرول بورڈ پر کم واقعات رپورٹ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے
فضائی آلودگی کے سبب ملک کی راجدھانی دہلی کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں اور ریاست پر گیس چیمبر بننے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ فضائی آلودگی پھیلنے کی کئی وجوہات ہیں، ان میں کسانوں کے ذریعہ پرالی جلائے جانے کو بھی ایک اہم وجہ مانا جاتا ہے۔ اس لیے عدالت اس معاملے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے پرالی جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مقامی انتظامیہ کو ہدایت دے چکی ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب اور ہریانہ سے ایک حیران کرنے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں ماہرین کا ایک طبقہ فکر مند ہے کہ شمال مغربی ہند کے کسان پرالی جلانے کے لیے 'ناسا' کے سیٹلائٹ سے بچ نکل رہے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ کسانوں نے ناسا کو چکمہ دینے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ کوریائی سیٹلائٹ کے ذریعہ اس کا ثبوت بھی پیش کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ پیر کو اکیلے پنجاب میں 1251 پرالی جلانے کے معاملے درج کیے گؑئے۔ مکتسر ضلع پرالی جلانے کے 247 معاملات کے ساتھ ریاست میں سرفہرست رہا۔ وہیں میگا میں پرالی جلانے کے 149، فیروز پور میں 130، بھٹنڈا میں 129، فاجلکا میں 94، فرید کوٹ میں 88، ترنتارن میں77 اور فیروز پور میں 73 معاملات درج کیے گئے۔
پنجاب آلودگی کنٹرول بورڈ پر کھیتوں میں آگ لگنے کے واقعات کی کم رپورٹنگ کرنے کا الزام لگا ہے۔ کھیتوں میں آگ لگنے کے واقعات پر نظر رکھنے والے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی کسان دوپہر کے بعد دھان کے باقیات کو آگ لگا رہے ہیں تاکہ سیٹلائٹ سے بچ سکیں۔ وہیں آلودگی کنٹرول بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کھیتوں میں آگ لگانے کے واقعات میں 70 فیصد کی کمی آؑئی ہے لیکن دوپہر 3 بجے کے بعد یہ کام دھڑلّے سے ہو رہا ہے۔ کوریائی سیٹلائٹ کے ریڈیشن دیٹا اور امیجنری سے پتہ چلتا ہے کہ ناسا کے سیٹلائٹ کے اوور پاس ہونے کے بعد پرالی جلائی جا رہی ہے۔
'ناسا' گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ایک سینئر سائنس داں ہیرین جیٹھوا نے 25 اکتوبر کو ایکس پر لکھا تھا "کیا شمال-مغربی ہند اور پاکستان کے کسان پرالی جلانے کے لیے سیٹلائٹ کو چکمہ دے رہے ہیں۔GEO-KOMPSAT 2A سیٹلائٹ تصاویر کا باریکی سے جائزہ کرنے پر پتہ چلا کہ دوپہر تین بجے کے بعد ان علاقوں کے دھوئیں کے غبار دکھائی دے رہے ہیں۔ زمینی سطح پر ان کی جانچ کی ضرورت ہے۔"
ناسا کا ایکوا سیٹلائٹ اور ناسا این او اے اے کا سُواومی-این پی پی سیٹلائٹ ہندوستان اور پاکستان کے اوپر دوپہر ڈیڑھ بجے سے دو بجے کے درمیان گزرتا ہے۔ ناسا کے سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے بعد پرالی جلانے کے واقعات دھڑلے سے انجام دیے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔