دہلی فسادات: اپوروانند سے پولیس کی 5 گھنٹے پوچھ گچھ، موبائل ضبط کرنے کا الزام

اپوروانند نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کی حمایت کرنے کو تشدد کا ذریعہ بتانا باعث تشویش ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند / یو این آئی
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند / یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے شمال مشرقی دہلی میں فروری میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند سے پوچھ گچھ کی ہے۔ پروفیسر اپوروا نند نے آج ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اسپیشل سیل نے کل ان سے پانچ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور اس کے بعد جانچ کے نام پر ان کے موبائل فون کو ضبط کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کی حمایت کرنے کو تشدد کا ذریعہ بتانا باعث تشویش ہے۔

اپوروانند نے کہا کہ پولیس افسران کے ساتھ جانچ میں تعاون سے یہ امید ہے کہ دہلی پولیس ایک مکمل، منصفانہ جانچ کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس صحیح طریقے سے جانچ کرے اور کسی بے گناہ کو نہ پھنسایا جائے۔ پولیس نے حال ہی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمر خالد سے بھی پوچھ گچھ کرکے ان کا موبائل ضبط کیا تھا۔


اس سے پہلے اسپیشل سیل نے ایف آئی آر 59/20 کے تحت جامعہ کے طالب علم میران حیدر، سفورا زرگر، سابق طالب علم شفیع الرحمان خان، جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی دو طلبا دیوانگنا کلیتا، نتاشا نروال کو گرفتار کیا تھا جس میں سے سفورا کو دہلی ہائی کورٹ نے انسانی بنیاد پر ضمانت دی ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں 23 سے 26 فروری کے دوران تشدد ہوا تھا، جس میں 50 سے زیادہ لوگ مارے گے تھے اور تقریباً 200 زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Aug 2020, 5:59 PM