بی جے پی چھوڑ کانگریس کا دامن تھامنے کو ’اپنا دل‘ تیار! حتمی فیصلہ 28 فروری کو

این ڈی اے میں شامل کئی پارٹیوں نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور اب اتر پردیش میں اپنا دَل اس کی بے توجہی سے خفا ہے۔ ناراض انوپریا پٹیل 28 فروری کو پارٹی میٹنگ کے بعد کوئی بڑا فیصلہ لے سکتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف بی جے پی نے بڑی مشکل سے مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ اپنا اتحاد برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی اور تمل ناڈو میں دو پارٹیوں یعنی اے آئی اے ڈی ایم کے و پی ایم کے کے ساتھ اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہوئی، وہیں دوسری طرف این ڈی اے میں شامل کئی چھوٹی ریاستی پارٹیاں بی جے پی سے رشتہ توڑنے کا ذہن بنا چکی ہیں۔ ہندوستان کی سیاست کا رخ طے کرنے والی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے جہاں مودی کابینہ میں وزیر انوپریا پٹیل نے زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اپنا دل کے سرکردہ لیڈران لگاتار کانگریس قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور جیوترادتیہ سندھیا کے رابطے میں ہیں اور کبھی بھی بی جے پی کے لیے بری خبر سامنے آ سکتی ہے۔

اپنا دل نے آئندہ 28 فروری کو ایک انتہائی اہم میٹنگ کرنے کا فیصلہ لیا ہے جس میں پارٹی کے سبھی عہدیداران اور بڑے لیڈران موجود ہوں گے۔ یہ میٹنگ لکھنؤ میں طے شدہ ہے اور اسی موقع پر انوپریا پٹیل حتمی فیصلہ لیں گی کہ انھیں این ڈی اے کے ساتھ رہنا ہے یا ان کا ساتھ چھوڑنا ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں جس طرح سے انوپریا پٹیل نے واضح لفظوں میں یہ بیان دیا کہ ’’بی جے پی ان کے مطالبات کی طرف توجہ نہیں دے رہی اور اب اپنا دل اپنا راستہ خود منتخب کرنے کے لیے آزاد ہے‘‘ کافی کچھ اشارہ کرتا ہے۔

میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنا دل کے سرکردہ لیڈران کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل سے بھی رابطہ قائم کیے ہوئے ہیں اور اس طرح کی خبروں سے بی جے پی کے ہوش اڑ چکے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ پی ایم مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ شیو سینا کی ہی طرح اپنا دل کو بھی منانے کی کوشش کریں گے، لیکن اس کے لیے وقت کافی کم بچا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اپنا دل لوک سبھا انتخابات میں اپنے لیے 12 سیٹیں چاہتی ہے اور بی جے پی کو یہ قبول نہیں۔ چونکہ اپنا دل کُرمی ذات کے ساتھ ساتھ پسماندہ طبقہ کے غیر یادو، کشواہا، موریہ، نشاد، پال اور سینی ووٹروں پر اپنا اثر رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے، اس لیے بی جے پی گھبرائی ہوئی ہے۔

بہر حال، کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق انوپریا پٹیل نے بی جے پی کو الٹی میٹم دے دیا ہے کہ اگر مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ کانگریس کے ساتھ جا سکتی ہیں۔ چونکہ گزشتہ جمعرات کو اپنا دل کے قومی صدر آشیش پٹیل نے اتر پردیش میں پرینکا گاندھی اور جیوترادتیہ سندھیا سے ملاقات کی ہے اس لیے خبروں میں سچائی نظر آتی ہے۔ ویسے بھی آشیش پٹیل نے ایک بیان میں صاف طور پر کہا ہے کہ ’’بی جے پی اپنا رویہ بدلے ورنہ ہماری لیڈر (انوپریا پٹیل) کوئی بھی فیصلہ لے سکتی ہیں۔ شیر کو جگایئے مت، یہ شیر آپ کے پیچھے چل رہا ہے، اسے غصہ مت دلائیے۔ ہماری لیڈر جو بھی فیصلہ لیں گی، پوری پارٹی اس کی حمایت کرے گی۔‘‘

بی جے پی کے لیے مشکل صرف اپنا دل ہی نہیں پیدا کر رہی ہے بلکہ اسی ریاست میں اوم پرکاش راجبھر کی پارٹی ایس بی ایس پی بھی اس کی ناک میں دَم کیے ہوئے ہے۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ اوم پرکاش راجبھر نے 24 فروری کی تاریخ یہ اعلان کرنے کے لیے طے کیا ہوا ہے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ انتخاب لڑے گی یا پھر کسی اور کے ساتھ۔ راجبھر نے تو گزشتہ دنوں یہ بیان بھی دیا تھا کہ اس کی بات اکھلیش، مایاوتی، ممتا بنرجی اور دیگر کئی پارٹی کے سرکردہ لیڈران سے چل رہی ہے اور وہ کسی کے بھی ساتھ جا سکتے ہیں۔ گویا کہ 24 فروری اور 28 فروری کی تاریخ بی جے پی کے لیے بہت اہم ثابت ہونے والی ہے، اس دن پتہ چل جائے گا کہ پارٹی ریاست میں مزید کمزور ہوتی ہے یا پھر این ڈی اے کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے وہ کچھ قربانی دینے کو تیار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Feb 2019, 12:09 PM