چار دہائیوں تک پولس اسٹیشن میں رہنے والی 80 سالہ خاتون کو پُر نم الوداعیہ

کانسٹیبل ترومل راو کا کہنا ہے کہ منگماں کی موت اس کے لئے شخصی نقصان ہے۔ میرے اور ان کے درمیان ماں بیٹے جیسے تعلقات تھے۔ میں جو کچھ کھانے کے لئے لاتا وہ کھالیتی تھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: آندھراپردیش کے ضلع گنٹور کے تاڑے پلی پولس اسٹیشن کے پولس عہدیداروں نے سوگ منایا کیونکہ پولس اسٹیشن کے عقبی علاقہ کا شیڈ جہاں ”اماں“ رہا کرتی تھیں، اب خالی ہے۔

منگماں جو تقریباً 40 برس تک اس شیڈ میں رہی، کل شب اس کی آخری رسومات انجام دی گئیں۔ منگماں کو مردہ حالت میں سب سے پہلے کانسٹیبل تروملاراو نے دیکھا، 80سالہ منگماں کی کہانی اس وقت جاریہ سال مئی میں سامنے آئی تھی جب میڈیا نے تاڑے پلی پولس اسٹیشن کے احاطہ میں ملازمین پولس کے ساتھ اس ضعیف خاتون کو ہم آہنگی کے ساتھ دیکھا۔ وہ تقریباً چار دہائیوں پہلے گنٹور ضلع میں آئی تھی اور تب ہی سے پولس اسٹیشن کے عقب میں لگے شیڈ میں قیام پذیر تھی۔


ضعیف العمری کے سوا منگماں کو کوئی دوسری بیماری نہیں تھی۔ پولس ملازمین نے اس خاتون کی آخری رسومات کے لئے رقم جمع کی۔ سرکل انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسٹیشن کے دیگر عہدیداروں نے اس خاتون کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کانسٹیبل ترومل راو نے کہا ”منگماں کی موت اس کے لئے شخصی نقصان ہے۔ میرے اور ان کے درمیان ماں بیٹے جیسے تعلقات تھے۔ میں جو کچھ کھانے کے لئے لاتا وہ کھالیتی تھیں اور کبھی انہوں نے انکار نہیں کیا۔“

پولس نے اس بات کی کافی کوشش کی کہ یہ پتہ چلے کہ منگماں کہاں سے آئی ہے۔ یہ خاتون پولس کو تاڑے پلی ریلوے اسٹیشن کے قریب ملی۔ اس کے خاندان کا اتہ پتہ نہیں چل سکا۔ منگماں، قوت گویائی سے محروم تھی، تب ہی سے وہ پولس اسٹیشن کے عقب کے شیڈ میں رہا کرتی تھی۔ پولس نے اس کا نام بھاناوتھ منگماں رکھ دیا تھا۔ اس کو پیار سے منگماں پکارا جاتا تھا۔ پولس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس خاتون کا تعلق اس گاوں سے نہیں ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ اس کے رشتہ دار قریبی فیکٹری میں کام کرتے ہیں تاہم اس کی تلاش کے لئے کوئی بھی نہیں آیا۔ جب ہم نے دیکھا کہ ہماری کوششیں رائیگاں ثابت ہو رہی ہیں تو ہم نے پولس اسٹیشن کے پیچھے ایک شیڈ بنا ڈالا جہاں وہ مقیم تھی اور پولس اسٹیشن کے کام میں مدد کرتی تھی۔ وہ پولس اسٹیشن میں پانی بھرتی، پولس اسٹیشن کی صفائی کا کام کرتی۔


اگرچہ وہ بات نہیں کرسکتی تھی تاہم وہ اپنی خود کی زبان میں پولس ملازمین سے بات کرتی تھی۔ تاڑے پلی پولس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے کہا کہ وہ پولس اسٹیشن میں شکایت کرنے کے لئے آنے والے شکایت کنندوں بالخصوص خواتین کی کافی مدد کرتی، وہ ان کو پانی پلاتی اور شکایت کرنے میں مدد دیتی۔ وہ پولس ملازمین سے اشاروں کی زبان میں پوچھتی کہ آیا انہوں نے کھانا کھایا ہے؟ منگماں کی کمی اب پولس اسٹیشن کے تمام اسٹاف کو محسوس ہونے لگی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔