آدھار: حکومت کے دعووں کی قلعی کھلی
انگریزی اخبار ’دی ٹریبیون‘ کے مطابق صرف 500 روپے دے کر 10 منٹ کے اندر کوئی بھی کسی سے منسلک نجی جانکاری حاصل کر سکتا ہے اور 300 روپے دے کر کسی دوسرے کے آدھار کو پرنٹ کرا سکتا ہے۔
حکومت ہمیشہ سے ہی یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ آدھار کارڈ بالکل محفوظ ہے۔ اس کے علاوہ آدھار کارڈ بنانے والی اتھارٹی یو آئی ڈی اے آئی نے بھی کہا تھا کہ ہر کسی کی ذاتی جانکاری بالکل محفوظ ہے اور اس کا غلط استعمال نہیں ہو سکتا ہے۔ لیکن انگریزی اخبار ’دی ٹریبیون‘ کے مطابق حکومت اور یو آئی ڈی اے آئی کے دعووں کی قلعی کھولتے ہوئے محض 500 روپے دے کر کسی کے آدھار کارڈ کی جانکاری حاصل ہو جانے کی بات کہی ہے۔ اس کے لیے صرف 10 منٹ کا وقت درکار ہے۔
’دی ٹریبیون‘ کے مطابق انھوں نے 500 روپے دے کر 100 کروڑ آدھار کارڈ کا ایکسیس خریدا۔ ان کے مطابق آدھار کارڈ کی جانکاری دینے والے ایجنٹ نے صرف 10 منٹ میں ایک ’گیٹ وے‘ دیا اور لاگ اِن پاسورڈ مل گیا۔ اس سروس پر صرف آدھار کارڈ کا نمبر ڈالنا تھا اور کسی بھی شخص کے بارے میں نجی جانکاری آسانی سے مل گئی۔ اس کے بعد انھیں 300 روپے دینے پر اس آدھار کارڈ کی جانکاری کو پرنٹ کروانے کا بھی ایکسیس مل گیا۔ اس جانکاری کو حاصل کرنے کے لیے الگ سے ایک سافٹ ویئرڈیولپ کیا گیا تھا۔
’دی ٹریبیون‘ نے یو آئی ڈی اے آئی کو پورے معاملے سے مطلع کرایا۔ یو آئی ڈی اے آئی نے اس پورے معاملے کو تکنیکی ٹیم کے ساتھ شیئر کیا۔ چنڈی گڑھ میں یو آئی ڈی اے آئی کی ریجنل ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنجے جندل نے بتایا کہ اگر یہ سچ ہے تو بے حد چونکانے والی خبر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل اور ان کے علاوہ کسی اور کے پاس لاگ اِن پاسورڈ نہیں ہوتا ہے۔
’دی ٹریبیون‘ کے مطابق آدھار کارڈ کی جانکاری برسرعام کرنے والا گروپ تقریباً چھ مہینے سے کام کر رہا ہے۔ اس ریکٹ نے سب سے پہلے ان تین لاکھ لوگوں کو ٹارگیٹ کیا جو آئی ٹی وزارت کی جانب سے کامن سروس سنٹر اسکیم کے تحت کھولے گئے سنٹر میں کام کرتے تھے۔ انھوں نے ان لوگوں سے آدھار کے بارے میں ساری جانکاری نکالی۔
اس کے علاوہ ہیکرس کو راجستھان کی آدھار کارڈ ویب سائٹ کا بھی ایکسیس مل گیا جس سے وہ آدھار کی جانکاری لے سکتے تھے اور اسے پرنٹ کرا سکتے تھے۔ یو آئی ڈی اے آئی کے ریجنل ایڈیشنل ڈائریکٹر سنجے جندل نے کہا ہے کہ ابھی یو آئی ڈی اے آئی اس بات کی جانچ کرے گا، تبھی کسی بھی طرح کی تصدیق کی جائے گی۔
اس پورے معاملے سے حکومت کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔ اس طرح کی جانکاری اتنی آسانی سے ملنے پر کوئی بھی شخص اس کا غلط فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jan 2018, 3:56 PM