کرنل پروہت کی ضمانت پر تشویش!

فوٹو ٹوئٹر
فوٹو ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کے ملزم لیفٹیننٹ کرنل شری کانت پرساد پروہت کو مشروط ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاہے۔ جسٹس آر کے اگروال کی صدارت والی بنچ نے کرنل پروہت کی ضمانت کی عرضی منظور کرلی۔ اپریل میں سادھوی پرگیہ کو ضمانت ملنے اور گزشتہ ماہ سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں ملزم اسیما نند کے بری ہونے کے بعد ایک طبقہ میں اس کا اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ جلد ہی پروہت کو بھی ضمانت مل جائے گی۔ پروہت گزشتہ تقریباً نو برسوں سے جیل میں تھے۔ ضمانت دیتے وقت عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ وہ بمبئی ہائی کورٹ کے متعلقہ حکم کو خارج کرتا ہے۔ عدالت نے حالانکہ کرنل پروہت پر کچھ شرائط بھی عائد کی ہیں، جن میں ملک سے باہر جانے پر پابندی شامل ہے۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے کرنل پروہت کی ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی، جس کے خلاف انہوں نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

کرنل پروہت کی ضمانت کی خبر پر سماج کے ایک بڑے طبقے بالخصوص اقلیتی طبقے میں حیرت ہے اور ان کے ذہن میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا اب تک جو بھی تحقیقات ہوئیں ہیں وہ سب غلط تھیں۔ مالیگاؤں کے سابق رکن اسمبلی اور جمعیۃ علماء کے علاقائی صدر مولانا مفتی اسماعیل نے بی جے پی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی گزشتہ حکومت پر الزام لگاتی تھی کہ وہ اے ٹی ایس اور این آئی اے جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتی ہے، لیکن کیا اب بی جے پی خود ان جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پروہت دھماکے کے ملزم نہیں ہیں تو 2006 اور 2008 کے دھماکے کرانے والے ملزمین کون ہیں؟

اس خبر کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ایک سیلاب آ گیا ۔ ـضمانت کی خبر پر کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے ٹویٹ کیا ، ’’کرنل پروہت کو ضمانت ملنی ہی تھی کیونکہ بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے تمام ملزمین جو بم دھماکوں میں شامل ہیں ان کو بچا رہی ہے۔‘‘

ادھر تحسین پوناوالا نے لکھا ہے ’’تو مالیگاؤں بلاسٹ میں ملزم ایک ایماندار افسر کرنل پروہت ہندوستان کے سب سے مہنگے وکیل کا خرچ کس طرح برداشت کر سکتاہے؟‘‘۔ معروف سماجی کارکن کویتا کرشنن نے ٹویٹ کیا ہے ’’پروہت کو ویڈیو ٹیپ میں ہندو راشٹر بنانے کے کیلئے دہشت گردی کا منصوبہ بناتے ہوئے اورغداری کی سازش کرتے دیکھا گیا تھا، پھر بھی ضمانت مل گئی۔ شرم کی بات‘‘۔ ضمانت ملنے پر طنز کرتے ہوئے عبد اللہ مدومولے لکھتے ہیں ، ’’اب بس ایک جیل میں رہ گئے ، آسا رام باپو ۔ مجھے لگتا ہے ان کی امت شاہ سے کوئی ذاتی دشمنی ہے‘‘۔

اس سے قبل عدالت نے گزشتہ 17 اگست کو اس معاملے میں لیفٹیننٹ کرنل پروہت کی ضمانت کی عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل پروہت کی جانب سے معروف وکیل ہریش سالوے نے اس مقدمہ کے ملزمین کے ساتھ دوہرا پیمانہ اختیار کرنے کا این آئی اے پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جب ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جاسکتا ہے تو ان کے مؤکل کو کیوں نہیں؟ استغاثہ ایجنسی نے کہا تھا کہ اس معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جانا چاہئے۔

کرنل پروہت نے بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی عرضی مسترد کئے جانے کو چیلنج کیا تھا، جبکہ دھماکہ کے متاثرین میں سے ایک کے والد نثار احمد حاجی سید بلال نے سادھوی پرگیہ کو ضمانت پر رہا کرنے کے ہائی کورٹ کے 25 اپریل کے حکم کو چیلنج کیا۔ حاجی بلال نے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت رد کرنے کی درخواست عدالت عظمی سے کی تھی۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے ضلع ناسک میں فرقہ وارانہ نقطہ نظر سے حساس مالیگاؤں میں 29 ستمبر 2008 کو ہوئے بم دھماکہ میں سات لوگ مارے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2017, 3:21 PM