’یوا ہلّہ بول‘ تنظیم کے صدر انوپم سمیت کئی دیگر لیڈران نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی

پون کھیڑا نے کانگریس میں سبھی لیڈران کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور راہل گاندھی بے روزگاری کا ایشو اٹھاتے رہے ہیں جس سے انوپم متاثر ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>انوپم (درمیان میں)، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/AnupamConnects">@AnupamConnects</a></p></div>

انوپم (درمیان میں)، تصویر@AnupamConnects

user

قومی آواز بیورو

بے روزگار نوجوانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کئی تحریک میں سرگرم کردار نبھانے والی تنظیم ’یوا ہلّہ بول‘ کے صدر انوپم نے منگل کے روز کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی۔ کانگریس ہیڈکوارٹر میں پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا اور بہار کانگریس صدر اکھلیش پرساد سنگھ کی موجودگی میں انوپم نے کانگریس کی رکنیت اختیار کی۔ اس دوران ’یوا ہلّہ بول‘ کے کئی دیگر لیڈران بھی کانگریس میں شامل ہوئے۔

پون کھیڑا نے صحافیوں کی موجودگی میں انوپم کا پارٹی میں استقبال کیا اور کہا کہ کانگریس و راہل گاندھی بے روزگاری کا ایشو لگاتار اٹھاتے رہے ہیں جس سے وہ متاثر ہوئے۔ انوپم نے 113 تنظیموں کا ایک پلیٹ فارم بنایا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعہ انھوں نے مظاہرے کیے، وہ جیل بھی گئے۔ انھوں نے اگنی پتھ منصوبہ کی بھی پرزور مخالفت کی۔ ان کی تنظیم کی سوچ بہت اچھی ہے اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ کانگریس فیملی کے ساتھ انوپم نوجوانوں کی آواز مزید بہتر طریقے سے بلند کر سکیں گے۔


بہار کانگریس صدر اکھلیش پرساد سنگھ نے انوپم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہار میں لگاتار سرگرم رہے ہیں۔ بہار کے ہر ضلع میں نیٹ پیپر لیک اور بے روزگاری سے جڑے ایشوز پر ان کی تحریک چلتی رہی ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ کانگریس کو آگے بڑھانے میں اہم کردار نبھائیں گے۔

کانگریس میں شمولیت کے بعد انوپم نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جو لڑائی چل رہی ہے۔ وہ دو طاقتوں ک ے درمیان ہے۔ ایک طاقت اس ملک کو فروخت کرنا چاہتی ہے، دوسری طاقت اس ملک کو بچانا چاہتی ہے۔ ایک وہ ہیں جو ہندوستان کو توڑنا چاہتے ہیں، اور دوسرے وہ ہیں جو ہندوستان کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انصاف کے لیے اخلاقی طاقت چاہیے، وہ اخلاقی طاقت آج کی سیاست میں سب سے زیادہ راہل گاندھی کے پاس ہے۔ اسی لیے وہ کانگریس پارٹی کے ساتھ جڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔