ہریانہ اسمبلی انتخابات: نوجوان دشمنی اور بے روزگاری بی جے پی کے ڈی این اے میں موجود، سرجے والا

سرجے والا نے کہا، ’’بی جے پی نے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی لوٹا ہے۔ ہر دکاندار، سبزی فروش اور اناج بیچنے والا شخص روزگار پیدا کر سکتا ہے۔ آپ کو بیرون ملک جا کر ملازمتیں تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>آر ایس سرجےوالا / تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

آر ایس سرجےوالا / تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ کیتھل میں انتخابی ریلی میں شرکت کے لیے آئے کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے روزگار اور سرمایہ کاری کے معاملے پر ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہریانہ کی بی جے پی حکومت نوجوانوں کے خلاف ہے، نوجوان دشمنی اور بے روزگاری کا ڈنک بی جے پی کے ڈی این اے میں ہے۔ بے روزگاری کی لعنت نے ہریانہ کے نوجوانوں کی زندگیوں کو اندھیروں میں ڈال دیا ہے۔ اگلی کانگریس کی حکومت اس چلن کو بدلے گی۔ ریاست میں 2 لاکھ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ہم ان کو پر کر کے نوجوانوں کو مواقع فراہم کریں گے۔ نریندر مودی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، انہیں مرکزی حکومت میں خالی پڑے 30 لاکھ عہدوں کو پر کرنا چاہئے۔ اگر ہریانہ کے بچوں کو 5 سے 10 فیصد بھی مل جائیں تو اس سے ریاست میں 2 سے 3 لاکھ تک سرکاری ملازمتیں آ سکتی ہیں۔‘‘


انہوں نے حکومت پر پرائیویٹ سیکٹر کو لوٹنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی نے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی لوٹا ہے۔ ملک میں بازار میں ہر دکاندار، سبزی فروش اور اناج بیچنے والا شخص روزگار پیدا کر سکتا ہے۔ آپ کو بیرون ملک جا کر نوکریاں تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ ٹیکسٹائل، صرافہ، پرچون اور برتن جیسی صنعتوں کو راحت دیں تو یہاں کافی لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، ہماچل پردیش، جے پور، باڑمیر اور جیسلمیر کے صنعت کار یہاں آنا چاہتے ہیں لیکن ہم انہیں آنے کا موقع نہیں دے رہے ہیں۔ اسی طرح اتر پردیش کے نوئیڈا، غازی آباد، لکھنؤ اور کانپور کے کئی صنعت کار ریاست میں آنا چاہتے ہیں لیکن انہیں لانے والا کوئی نہیں ہے۔ ہمیں ان کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ ہمیں اس علاقے میں صرف چند ہزار کروڑ روپے اضافی دینے ہیں۔ جیسے ہی ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں گے وہ یہاں آ کر کارخانے لگائیں گے۔ اس طرح ریاست میں 10 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔


اس کے بعد انہوں نے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور موجودہ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں منوہر لال کھٹر کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اور نائب سینی دونوں آ کر ریاست کے مسائل پر مجھ سے بحث کریں۔ کیا بی جے پی لیڈر بتائیں گے کہ ہریانہ پبلک سروس کمیشن سے جو کروڑوں روپے کی اٹیچیاں پکڑی گئی تھیں، وہ کس کا پیسہ تھا؟ پبلک سروس کمیشن میں کیا لڑکی کے جہیز کے لیے رقم جمع کی جا رہی تھی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔