شرپسند طاقتیں دہلی میں منصوبہ بند طریقہ سے نفرت کو ہوا دے رہی ہیں: مولانا جعفر پاشا

مولانا جعفر نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کے دلوں سے محبت،اخوت اور ہم آہنگی کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، تو دوسری طرف سوشل میڈیا پر منافرت پھیلانے والی ویڈیوز کے ذریعہ نفرت کوہوا دی جارہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: مولانا حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ و رکن مسلم پرسنل لا بورڈ نے دہلی تشدد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے قومی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں مسلم آبادی کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ دہلی میں بعض شرپسند عناصر اور طاقتیں منصوبہ بند طریقہ سے نفرت کو ہوا دے رہی ہیں اور ایک ہی طبقہ کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ ملک کی بنیاد سماجی ڈھانچہ اور دستور کے تانے بانے کو تارتار کیاجارہا ہے۔

مولانا جعفر پاشا نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ ایسے شرپسند ٹولہ کے عزائم ملک کے وجود کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس ملک کے عوام ہمیشہ ہی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اٹوٹ مثال پیش کرتے آرہے ہیں۔مولانا جعفر پاشاہ نے کہاکہ ملک میں منافرت کا زہر گھولتے ہوئے اصل موضوعات سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ عوام ایک طرف معاشی سست روی اوردیگر مسائل سے دوچار ہیں تو وہیں دوسری طرف شہریت ترمیمی قانون،این پی آر اور این آر سی کے ذریعہ ان کو ڈرایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد ہندوتوا کے ایجنڈہ کی ایک گھناونی چال ہے جس کو ملک میں مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ نفرت کی سیاست زیادہ دنوں تک نہیں چلے گی کیونکہ عوام باشعور ہیں اور وہ جان چکے ہیں کہ ایسی طاقتوں کا خفیہ ایجنڈہ کیا ہے۔اس ایجنڈہ کے ذریعہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کو متاثر کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔


مولانا جعفر پاشاہ نے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلمان اس ملک کا حصہ ہیں جنہوں نے اس کی آزادی کے لئے کئی قربانیاں دی ہیں اور آج اسی طبقہ کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور اس کی حب الوطنی پر شبہ کیاجارہا ہے۔ انہوں نے شرپسندوں کے ناپاک عزائم پر مرکز کی خاموشی پربھی تاسف کا اظہار کیا اور کہاکہ ملک کو ہندو راشٹربنانے کی آوازیں اٹھائی جارہی ہیں اور نفرت کو پھیلانے کی بڑی سازش ہورہی ہے۔دہلی تشدد اسی سازش کاحصہ ہے جس کی ہر گوشہ سے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم گجرات ماڈل کی بات کرتے ہیں، اسی گجرات ماڈل کے ایک نمونہ کو ہم نے دہلی میں دیکھ لیاہے جس کی ہر گوشہ سے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ایک طرف جہاں لوگوں کے دلوں سے محبت،اخوت اور ہم آہنگی کو ختم کرنے کی چال چلی جارہی ہے تو وہیں دوسری طرف سوشیل میڈیا پر منافرت پھیلانے والی ویڈیوز کے ذریعہ نفرت کوہوا دی جارہی ہے۔انہوں نے اس تشدد کے لئے مرکز کو ذمہ دار قرار دیا اور کہاکہ دہلی پولیس مرکز کے تحت ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تشدد کو روکنے کا کام نہیں کیا۔متاثرین کے مطابق پولیس نے فسادیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت اس مسئلہ پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

مولانا جعفر پاشاہ نے مطالبہ کیا کہ اپنی ناکامیوں پر وزیرداخلہ امیت شاہ فوری اپنے عہدہ سے مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے فسادزدگان کی بازآبادکاری کے لئے آگے آنے کی تمام لوگوں سے اپیل کی اور اس سارے تشدد کے واقعات کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ یہ تشدد ملک کے ماتھے پر کلنک ہے جس سے ملک کی شبیہ دنیا بھر میں متاثر ہوئی ہے۔حکومت مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ میں یکسر ناکام ہوگئی ہے حالانکہ یہ اس کی دستوری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہر وقت وکاس کی مالا جپنے والے وزیراعظم اس پر خاموش ہیں، ان کو اس پر جواب دینا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔