خط میوات کے تیسرے مقام پر بھی سی اے اے مخالف دھرنا شروع
بڑکلی چوک پر جاری غیر معینہ مدت کا دھرنا 29 ویں روز میں داخل ہو گیا، اس کے علاوہ راجستھان میوات میں امروکا کے بعد ضلع الور کے بگڑ کا تراہا پر بھی غیر معینہ دھرنا شروع ہو گیا
نوح میوات: بڑکلی چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری غیر معینہ مدت کا دھرنا جمعرات کے روز 29 ویں روز میں داخل ہو گیا۔ اس کے علاوہ، راجستھان میوات میں امروکا کے بعد ضلع الور کے بگڑ کا تراہا پر بھی غیر معینہ دھرنا شروع ہو چکا ہے۔ اس طرح خطہ میوات میں اس وقت تین مقامات پر سی اے اے مخالف دھرنے جاری ہیں۔
بگڑ کا تراہا دھرنے میں الور علاقے کے تمام مذاہب کے لوگ بڑھ چڑھ کر شامل ہو رہے ہیں اور اس دھرنے کی قیادت آئین و جمہوریت بچاؤ تحریک کے سربراہ ڈاکٹر وریندر ویدروہی، مولانا حنیف الوری سمیت درجنوں سرکردہ سماجی شخصیات کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر وریندر ویدروہی نے الور میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ملک میں نظم و نسق کی حالات خراب ہو چکی ہے، معیشت کا برا حال ہے اور بے روزگاروں کی تعداد ریکاڈ توڑ رہی ہے، حکومت نے انہیں مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے کالے قانون کا سہارا لیا ہے۔ یہ حکومت فسطائی ذہنیت کی حامل ہے اور سیاسی مفاد کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔‘‘
کپتان کے ایل سروہی نے کہا ’’آر ایس ایس کی 70 سالہ منصوبہ بندی کے تحت دلتوں کے بعد آج مسلمانوں کو براہ راست ہر طرح سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کا واحد مقصد ملک کو ہندو راشٹر بنانا ہے۔‘‘
دریں اثنا، شمال مشرقی دہلی میں شہریتی ترمیمی قانون کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے لوگوں پر جس طرح غنڈوں نے منظم منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا ہے، اس کا اثر خطہ میوات کے لوگوں کے چہروں پر صاف طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ تین چار روز سے جس طرح سے ملک کی راجدھانی کو مسلسل آگ کے حوالے رکھا گیا اور فسادیوں پر لگام نہیں لگائی گئی، اس سے ہر ذی شعور انسان اضطرابی کیفیت سے دوچار نظر آ رہا ہے۔
اس درمیان ایک ٹی وی چینل نے دہلی فساد برپا کرنے شرپسندوں کا تعلق خطہ میوات سے جوڑنے کی کوشش کی اس سے علاقہ میوات میں غم و غصہ نظر آ رہا ہے۔ جس کے بعد یہاں کا ہر طبقہ فکرمندی کے ساتھ، ایسے چینل کی سازشی ذہنیت کی مذموم حرکت کو مسترد کرتے ہوئے مذمت کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حوالے سے سماجی کارکن رمضان چوہدری نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں کسی صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے - لیکن اتنا ضرور ہے کہ ہم کل بھی نشانے پر تھے اور آج بھی ہیں، اور جس طرح سے مبینہ منصوبہ بندی کے طور پر میوات کو بدنام کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہے، وہ بھی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے- جو آج بھی بے نقاب ہے اور کل بھی بے نقاب ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ ’نیوز نیشن‘ چینل نے دہلی میں فسادات کے حوالہ سے خبر چلائی اور تشدد کے تار میوات سے جوڑتے ہوئے سوال اٹھایا، کیا فسادیوں کی بھیڑ میوات سے دہلی پہنچی؟
دہلی تشدد کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر رفیق آزاد نے کہا کہ دہلی میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کو سب جانتے اور پہچانتے ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ کس نے کال دی اور کس نے سر عام گولیاں چلائیں؟ اور عام شہریوں کی خصوصاً مسلمانانِ دہلی کی لاکھوں کروڑوں کی املاک کو کس نے نظر آتش کیا؟
ادھر بڑکلی چوک پر دھرنے کے 29ویں روز بھی متعدد علماء نے شرکت کی جن میں ریاست تلنگانہ کے مولانا شیخ سرور اور میوات کے حاجی اسماعیل شامل تھے۔ اس موقع پر بزرگ حاجی اسماعیل نے کہا کہ حق اور باطل کا ہمیشہ تصادم رہا ہے لیکن غالب حق ہی ہوکر رہا ہے اور باطل نے شکست کھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ذریعے لایا گیا موجودہ قانون بھی باطل ہے، ہمارے اکابرین نے ملک کو آزاد کرانے میں قربانیاں دیں اور علما طبقہ آج بھی قربانی دینے کو تیار ہے۔
ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے مولانا شیخ سرور نے کہا، ’’آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے حق کے لیے سینہ سپر رہتے ہوئے ڈٹ کر لڑائی لڑیں، تعداد کوئی معنی نہیں رکھتی۔ جس طرح لوگ اپنے حقوق کے لیے گھروں سے نکلے ہیں اس نے ہمیں اپنے اکابرین کی قربانیوں کی یاد تازہ کرا دی ہیں۔ علاوہ ازیں مفتی سلیم قاسمی ساکرس، مفتی وسیم آلی میو، مفتی نعمان اٹاؤڑ، مولانا مبارک دہانہ نے بھی بڑکلی دھرنے سے خطاب کیا اور صدائے احتجاج بلند کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔