ایک اور بری خبر، ہندوستان کا بینکنگ سیکٹر پونجی کی کمی کا کر سکتا ہے سامنا!
’فچ ریٹنگز‘ کا کہنا ہے کہ ”سرکاری بینکوں کو بڑی تعداد میں از سر نو پونجی حصولی کی ضرورت ہوگی، کیونکہ سرکاری بینکوں میں پونجی ختم ہونے کا جوکھم پرائیویٹ بینکوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔“
کورونا بحران کے درمیان ہندوستان کے لیے فی الحال کہیں سے کوئی اچھی خبر سامنے نہیں آ رہی ہے۔ معاشی محاذ پر ملک کے لیے مزید ایک فکرانگیز خبر سامنے آئی ہے۔ ریٹنگ ایجنسی 'فچ' نے بدھ کے روز کہا کہ ہندوستان کا بینکنگ سیکٹر کورونا وائرس وبا سے متعلق مسائل کی وجہ سے پونجی کی کمی کا سامنا کر سکتا ہے۔ فچ ریٹنگز کے مطابق ہندوستانی بینکوں کو کم از کم 15 ارب ڈالر کی نئی پونجی کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ وہ ایک مڈل درجے کے تناؤ والے منظرنامے کے تحت ممکنہ اوسط کامن ایکویٹی ٹیئر 1 تناسب کے 10 فیصد کو پورا کر سکیں۔
ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "اگر گھریلو معیشت کورونا وائرس وبا سے متعلق مسائل سے باہر نہیں نکل پاتی ہے تو ایسے مشکل حالات میں پونجی کی ضرورت بڑھ کر 58 ارب ہو سکتی ہے۔" فچ نے مزید کہا کہ "سرکاری بینکوں کو بڑی تعداد میں از سر نو پونجی حصولی کی ضرورت ہوگی، کیونکہ سرکاری بینکوں میں پونجی ختم ہونے کا جوکھم پرائیویٹ بینکوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔"
بہر حال، فچ ریٹنگز کا اندازہ ہے کہ بیشتر از سر نو پونجی حصولی کی ضرورت مالی سال 2022 کے دوران ہوگی کیونکہ 180 دنوں کے ایک ریگولیٹری التوا کے سبب بیڈ لون کی شناخت کرنے کا کام آگے کھسک گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jul 2020, 1:11 PM