مزاحمتی صلاحیت مضبوط کرنے کی سمت ایک اور قدم، ملک کی چوتھی جوہری آبدوز کا کامیاب لانچ

سی سی ایس نے 9 اکتوبر کو انڈو-پیسفک علاقے میں کسی بھی دشمن کو دور رکھنے کے لیے دو جوہری توانائی سے چلنے والی طاقتور آبدوزوں کی تیاری کو منظوری دی تھی۔ چوتھے ایس ایس بی این کا کوڈ نام ایس-4 ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سمندر میں ہندوستان نے اپنی قوت میں اضافہ کرنے کے ارادے اور اپنی جوہری مزاحمتی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس ہفتہ وشاکھا پٹنم شپ بلدنگ سنٹر (ایس بی سی) میں ملک کا چوتھا جوہری توانائی بیلسٹک میزائل (ایس ایس بی این) آبدوز لانچ کر دیا ہے۔ ہندوستان کی دوسری ایس ایس بی این آئی این ایس اریگھاٹ کو وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 29 اگست کو کمیشن کیا تھا جبکہ تیسری ایس ایس بی این آئی این ایس اریدھمان کو اگلے سال کمیشن کیا جائے گا۔

9 اکتوبر کو سیکوریٹی کابینہ کمیٹی (سی سی ایس) نے انڈو-پیسفک علاقے میں کسی بھی دشمن کو دور رکھنے کے لیے دو جوہری توانائی سے چلنے والے طاقتور آبدوز کی تعمیر کو منظوری دی تھی۔ یہ ہندوستانی بحری افواج کے منصوبہ کا ایک اہم حصہ ہے۔

چوتھے ایس ایس بی این کا کوڈ نام ایس-4 ہے اور اسے 16 اکتوبر کو لانچ کیا گیا ہے۔ اس کے ایک دن پہلے ہی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تلنگانہ کے وکار آباد ضلع کے داماگنڈم علاقے میں ہندوستانی بحری افواج کے سیاسی ایسیٹس کی کمان، کنٹرول اور مواصلات کے لیے فریکوینسی نیول اسٹیشن کا افتتاح کیا تھا۔


نئے لانچ ہوئے ایس-4 ایس ایس بی این تقریباً 75 فیصد ملکی ہے اور یہ 3500 کلومیٹر رینج کے کے-4 بیلسٹک میزائل سے مزین ہے جسے ورٹیکل لانچنگ سسٹم کے ذریعہ داغا جا سکتا ہے۔

حکومت نے ہندوستانی بحریہ کے لیے تیسرے طیارہ بردار جہاز کے مقابلے میں جوہری حملہ اور بیلسٹک میزائل آبدوزوں کو ترجیح دی ہے۔ حکومت نے اس سال دسمبر میں شروع ہونے والی چھٹی ڈیزل اٹیک کلوری کیٹیگری کے آبدوز آئی این ایس واگشیر کے ساتھ روایتی آبدوز ڈیٹرنس کی سمت میں بھی کام کیا ہے۔ اس درمیان حکومت فرانس کی بحریہ کی مدد سے مجھگاؤں ڈاک یارڈ میں تین اور جدید ڈیزل اٹیک آبدوز کی تعمیر کو آگے بڑھائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔