خلا میں ہندوستان کا ایک اور قدم، اسرو نے اسپیس ایکس کے تعاون سے لانچ کیا جی سیٹ-20 سیٹلائٹ

4700 کلوگرام وزن کا یہ سیٹلائٹ ملک کے مواصلاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ دور دراز کے علاقوں اور ہوائی پروازوں کے دوران انٹرنیٹ خدمات فراہم کرے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکیٹ نے فلوریڈا کے کیپ کیناویرل سے منگل کو ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) کے جی سیٹ-20 (جی سیٹ-این 2) کمیونکیشن سیٹلائٹ کے ساتھ پرواز بھری۔ اس پرواز کے ساتھ ہی ہندوستان نے تاریخ رقم کرتے ہوئے خلا میں ایک اور قدم آگے بڑھا دیا ہے۔ تقریباً 4700 کلوگرام وزن کا یہ ہندوستانی سیٹلائٹ ملک کے مواصلاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ہائی-تھروپُٹ کمیونکیشن پیلوڈ کے ساتھ آتا ہے اور اس کے مشن کی مدت 14 برسوں کی ہے۔ اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے یہ جانکاری دی ہے۔

تقریباً 33 منٹ کی پرواز مدت کے بعد ایلن مسک کی ملکیت والے اسپیس ایکس کا فالکن-9 راکیٹ 4700 کلو گرام کے جی سیٹ- این 2 کو جیو سنکرونس ٹرانسفر آربٹ میں انجیکٹ کرے گا۔ کیپ کیناویرل لانچ مقام پر موجود اسپیس ایکس اور اسرو کے سائنسداں اس خصوصی تجارتی مشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔

جی سیٹ-20 سیٹلائٹ کے چالو ہونے کے بعد یہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کنکٹیویٹی، خاص کر دور دراز کے علاقوں اور ہوائی پروازوں کے دوران انٹرنیٹ خدمات فراہم کرے گا۔ یہ سیٹلائٹ 32 یوزر بیمس سے مزین ہے، جس میں 8 نیرو اسپاٹ بیمس اور 24 وائڈ اسپاٹ بیمس شامل ہیں۔ ہندوستان کے مختلف حصوں میں واقع ہب اسٹیشنوں کے ذریعہ ان بیمس کو سپورٹ کیا جائے گا۔


یہ لانچ اسروں اور اسپیس ایکس کے درمیان پہلی تجارتی ساجھیداری کی علامت ہے۔ اس سے پہلے اسرو بھاری سیٹلائٹس کے لیے یورپی ایرین اسپیس پر منحصر تھا۔ لیکن ابھی ایرین اسپیس کے پاس آپریشنل راکیٹ نہیں ہے اور روس-چین جیسے ملکوں میں جغرافیائی سیاسی وجوہات کی وجہ سے تعاون محدود ہو گیا ہے۔ ایسے میں اسپیس ایکس سب سے مناسب متبادل بن کر سامنے آیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اسرو کا سب سے وزنی لانچ وہیکل ایل وی ایم-3، 4000 کلو گرام تک کے سیٹلائٹ کو جیو سنکرونس ٹرانسفر آربٹ میں لے جا سکتا ہے۔ حالانکہ جی سیٹ-20 کا وزن اس سے زیادہ ہونے کی وجہ سے اسرو کو اسے لانچ کرنے کے لیے باہری مدد لینی پڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔