اعظم خان کو ایک اور جھٹکا! جوہر یونیورسٹی کی 1400 بیگھہ زمین حکومت کے نام پر درج ہوگی

تقریباً 100 مقدمات کا سامنا کر رہے مقید لیڈر محمد اعظم خان اس وقت ایک اور جھٹکا لگا جب ان کی رام پور میں واقع جوہر یونیورسٹی کی 1400 بیگھہ اراضی کو حکومت کے نام درج کرنے کا فیصلہ سنایا گیا

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: کافی وقت سے جیل میں مقید اور تقریباً 100 مقدمات کا سامنا کرنے والے سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خان کو اس وقت ایک اور جھٹکا لگا جب ان کی رامپور میں واقع جوہر یونیورسٹی کی 1400 بیگھہ زمین کو حکومت کے نام پر درج کرنے کا حکم دیا گیا۔ رامپور کے اے ڈی ایم (انتظامیہ) نے عدالتِ محصولات میں مقدمہ کا تصفیہ کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان کی سربراہی والی محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 1400 بیگھہ زمین حکومت کے نام درج کر دی جائے۔ احکامات جاری کئے جانے کے بعد اب ایس ڈی ایم صدر رامپور کو اس اراضی پر قبضہ حاصل کرنے اور محصولات کے ریکارڈ میں حکومت کا نام درج کرنے کی کارروائی انجام دینی ہے۔

رامپور صدر تحصیل میں محمد علی جوہر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام اس کے صدر سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اور رامپور سے رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان نے زمین خرید کر یونیورسٹی تعمیر کرائی تھی۔ حکومت سے ساڑھے 12 ایکڑ سے زیادہ زمین رکھنے کے بعد جوہر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام زمینیں خریدی گئیں۔ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد بی جے پی کی حکومت آنے کے ساتھ ہی جوہر یونیورسٹی کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔


تازہ ترین کارروائی کے تحت اے ڈی ایم انتظامیہ رامپور کی عدالت محصولات نے ایک فیصلہ سانتے ہوئے یہ مانا کہ محمد اعظم خان، صدر محمد علی جوہر ٹرسٹ کو حکومت کی طرف سے ساڑھے 12 ایکڑ سے زائد زمین خریدنے کی اجازت جن شرائط کی بنیاد پر دی گئی تھی ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ لہذا شرائط کی خلاف ورزی کی وجہ سے محمد علی جوہر ٹرسٹ کے نام درج زمین میں ساڑھے 12 ایکڑ زمین چھوڑ کر بقیہ 70 ہیکٹیئر جوکہ تقریباً 1400 بیگھہ ہوتی ہے، محصولات کے ریکارڈ میں ریاستی حکومت کے نام پر درج کئے جانے اور اس پر قبضہ حاصل کرنے کے احکامات صادر کرنے کا فیصلہ سنایا۔

اے ڈی ایم انتظامیہ کی طرف سے سنائے گئے فیصلہ کو محمد اعظم خان کے لئے ایک بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جبکہ اعظم خان اپنے بیٹے اعظم خان کے ساتھ گزشتہ 11 مہینے سے سیتاپور جیل میں قید ہیں۔ حکومت کی تبدیلی کے بعد اعظم خان کے خلاف تقریباً 100 مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر میں انہیں ضمانت بھی مل گئی ہے لیکن رہائی کے وہ تاحال منتظر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Jan 2021, 9:34 AM