آسام میں ایک اور مدرسہ کو منہدم کرنے کا حکم، دہشت گردوں سے رابطہ کا الزام
پولیس ذرائع نے بتایا کہ تلاشی مہم کے دوران مدرسہ سے کالعدم انتہا پسند گروپوں سے متعلق دستاویزات برآمد کئے گئے ہیں۔
گواہاٹی: حکومت آسام نے بونگئی گاؤں میں واقعہ ایک مدرسہ کو مبینہ طور پر دہشت گردوں سے روابط کے الزام میں منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ریاست میں یہ دوسرا مدرسہ ہے جسے رواں ہفتہ میں مسمار کیا جا رہا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے کبائیٹری میں موجود اس نجی مدرسہ کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مدرسہ کے حفیظ الرحمن سے روابط بتائے جا رہے ہیں، جسے گزشتہ ہفتہ اے کیو آئی ایس (برصغیر میں القاعدہ) سلیپر سیل سے وابستہ دہشت گرد کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالہ سے بتایا گیا کہ مدرسہ کو رات بھر میں خالی کرا لیا گیا ہے اور طلبا کو دوسرے تعلیمی ادارورں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ وہیں، پولیس ذرائع نے بتایا کہ تلاشی مہم کے دوران مدرسہ سے کالعدم انتہا پسند گروپوں سے متعلق دستاویزات برآمد کئے گئے ہیں۔
قبل ازیں، برپیٹا ضلع میں واقع مدرسہ کو ضلع انتظامیہ نے مسمار کر دیا، جس پر انصار اللہ بانگلہ ٹیم (اے بی ٹی) کے دو ارکان کو چار سال تک پناہ دینے کا الزام تھا۔ دہشت گردوں سے روابط کے الزام میں محمد سمن عرف سیف الاسلام کو رواں سال کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔ دونوں مشتبہ دہشت گردوں کو معاونت کے الزام میں مہتم مدرسہ، ایک استاد اور ایک دیگر شخص کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
برپیٹا کے ایس پی امیتابھ سنہا نے کہا تھا ’’چونکہ یہ مدرسہ سرکاری زمین پر تعمیر کیا گیا تھا، اس لئے برپیٹا ضلع انتظامیہ کی طرف سے چلائی گئی بے دخلی مہم کے دوران اسے منہدم کر دیا گیا۔ نظم و نسق برقرار رکھنے کے لئے پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔‘‘ سنہا نے کہا کہ مارچ میں محمد سمن کی گرفتار کے بعد برپیٹا کے ڈھکلیاپاڑہ میں مدرسہ شیخ الہند محمود الحسن جمعیۃ الہدا اسلامی اکادمی کے استادوں کی ملک مخالف عناصر سے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔