لکھیم پور تشدد معاملہ میں پھر ایک کسان کی گرفتاری، پرینکا پی ایم مودی پر حملہ آور
ایس آئی ٹی نے پہلے ہی وچتر سنگھ، گروندر سنگھ، اوتر سنگھ، رنجیت سنگھ، کمل جیت سنگھ اور کول جیت سنگھ کو مشتبہ کی شکل میں پہچانے جانے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) نے لکھیم پور کھیری تشدد میں مزید ایک کسان کو گرفتار کیا ہے۔ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے دوران بی جے پی کے تین کارکنان کا مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا اور اسی معاملے میں کسانوں کی گرفتاری کی جا رہی ہے۔ لکھیم پور کھیری پولیس اور سینئر پروزیکیوشن افسر ایس پی یادو نے کہا کہ تقریباً دو مہینے پہلے ایس آئی ٹی کے ذریعہ مشتبہ افراد کی تصویریں جاری کیے جانے کے بعد سے 22 سالہ گرپریت سنگھ فرار چل رہا تھا۔ لنچنگ معاملے میں اب تک سات کسانوں کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے۔ ایس آئی ٹی نے س سے قبل وچتر سنگھ، گروندر سنگھ، اوتار سنگھ، رنجیت سنگھ، کمل جیت سنگھ اور کول جیت سنگھ کو مشتبہ کی شکل میں پہچانے جانے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا... اعظم شہاب
بی جے پی کارکن سمت جیسوال کی شکایت کی بنیاد پر شروع میں ’نامعلوم کسانوں‘ کے خلاف قتل اور فساد پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جو تشدد کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت کے معاملے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کے ساتھ ملزم ہے۔ سمت کے ذریعہ درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کسانوں اور صحافی کی موت کا تذکرہ نہیں تھا، جنھیں مبینہ طور پر آشیش کے قافلے نے کچل دیا تھا۔ تشدد سے متعلق پہلی ایف آئی آر پولیس نے آشیش اور دیگر کے خلاف کسانوں کی شکایت کی بنیاد پر درج کی تھی۔ ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور واقعہ کو منصوبہ بند قرار دیا ہے۔
نومبر میں سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کی از سر نو تشکیل کی تھی اور نئے اراکین کو جوڑا تھا۔ اراکین میں آئی پی ایس افسر ایس بی شراڈکر، پریتندر سنگھ اور پدمجا چوہان، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج راجیش کمار جین شامل ہیں۔
اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ میں مرکزی وزیر کا دفاع کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے ’’جھوٹی معافی اور قانون واپس لینے جیسے انتخابی اقدام بھی مودی جی کی کسان مخالف سوچ کو ڈھک نہیں سکتے۔ وہ محافظ کے عہدہ پر ہیں، لیکن ظالم کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ پرینکا آگے لکھتی ہیں ’’لکھیم پور کھیری قتل عام معاملہ کی چارج شیٹ میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے ہی کسانوں کے کچلنے سے متعلق واقعہ کے اہم ملزم ہیں۔ لیکن مودی جی کے تحفظ کے سبب وزیر اجے مشرا ٹینی پر جانچ کی آنچ تک نہیں آئی اور وہ اپنے عہدہ پر بنے ہوئے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔