غالب انسٹی ٹیوٹ میں سالانہ قرآن کانفرنس، قرآن کو سمجھ کر پڑھنے اور عمل کرنے پر زور

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایوان غالب آڈیٹوریم میں سالانہ قرآن کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مقصد قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت کو اجاگر کرنا تھا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایوان غالب آڈیٹوریم میں سالانہ قرآن کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مقصد قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت کو اجاگر کرنا تھا۔ کانفرنس کے آغاز میں قرآن سینٹر ذاکر نگر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے بتایا کہ یہ کانفرنس 2011 سے جاری ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی طرف راغب کرنا ہے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو قرآن کی روشنی میں گزار سکیں۔

رامپور سے آئے ڈاکٹر سید عبداللہ طارق نے ’قرآن کے ذریعہ تناؤ کیسے دور کریں‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن اللہ کے ذکر کا ذریعہ ہے جو دلوں کو سکون بخشتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ قرآن کو سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں ان کی زندگی سے تناؤ اور پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں، کیونکہ قرآن انسان کو دنیاوی معاملات کو صحیح رخ پر سمجھاتا ہے۔


چنئی کے معروف تاجر الیاس مشتاق محمد نے ’قرآن سے کامیابی‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مال و دولت سے زیادہ دوسروں کی خدمت میں کامیابی دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل کامیابی اور سکون اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں ہے، جیسا کہ قرآن ہمیں رہنمائی دیتا ہے۔

الہ آباد کی ڈاکٹر نرینہ پروین نے ’قرآنی اصولِ زندگی‘ پر بات کی اور کہا کہ قرآن ہر مسلمان کو اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ وہ دوسروں کے رویے پر نہیں بلکہ اپنے طرز عمل پر غور کرے اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قرآنی ہدایات کے مطابق زندگی گزارنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔


کانفرنس کے آخر میں ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے ’افراد سازی‘ کے موضوع پر بات کی اور بتایا کہ فرد کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کے اچھے افراد بن سکیں۔

کانفرنس میں دہلی اور بیرون دہلی سے کثیر تعداد میں عوام، علمائے کرام، دانشوران اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے شرکت کی۔