انتخابی منشور پر پی ایم مودی کے تبصروں سے ناراض کانگریس نے الیکشن کمیشن کا کیا رخ

سلمان خورشید نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی تقریروں میں جو کہتے ہیں اس سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، انھوں نے ہمارے انتخابی منشور کے بارے میں جو کچھ کہا وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سلمان خورشید، تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سلمان خورشید، تصویر قومی آواز/ویپن

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے ذریعہ انتخابی منشور جاری کیے جانے کے بعد سے ہی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈران نے اس سے متعلق منفی بیانات کا ایک سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے تو اس انتخابی منشور سے متعلق ایک متنازعہ بیان بھی دیا ہے جس پر کانگریس نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کا ایک نمائندہ وفد پیر کے روز دہلی میں الیکشن کمیشن دفتر پہنچا اور اپنی شکایت افسران کے سامنے رکھی۔

نمائندہ وفد نے کانگریس کے انتخابی منشور سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ دیے گئے مسلم لیگ والے بیان اور کچھ دیگر ایشوز پر شکایت کی، ساتھ ہی اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس نمائندہ وفد میں کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید اور کچھ دیگر سرکردہ پارٹی لیڈران شامل تھے۔


الیکشن کمیشن دفتر سے باہر نکلنے کے بعد سلمان خورشید نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم اپنی تقریروں میں جو کہتے ہیں، اس سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ انھوں نے ہمارے انتخابی منشور کے بارے میں جو کہا ہے، وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ ہمیں اس سے بہت تکلیف ہوئی ہے۔ آپ کسی دیگر پارٹی کے انتخابی منشور پر عدم اتفاق رکھ سکتے ہیں، آپ اس پر بحث کر سکتے ہیں، آپ اس کا تجزیہ کر سکتے ہیں، لیکن ایک قومی سطح کی پارٹی کے انتخابی منشور کے بارے میں ایسا کہنا جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جبکہ سچ یہ ہے کہ انتخابی منشور بہت اچھا ہے اور غور و فکر کے ساتھ لکھا گیا ہے۔‘‘

سلمان خورشید نے نامہ نگاروں سے یہ بھی کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم کو ایسی بات کہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہم نے اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا ہے اور ان سے خصوصی گزارش کی ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لیں اور اس پر کارروائی کریں۔‘‘


کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے اس معاملے پر کہا کہ ’’ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے کئی ایشوز اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم نے جس طرح سے ہمارے انتخابی منشور کو مسلم لیگ کا درجہ دیا، ہم نے اس پر سخت اعتراض درج کرایا ہے۔ ہم نے یونیورسٹیوں میں وزیر اعظم کی مداخلت پر بھی اپنے نظریات رکھے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔