آندھرا پردیش: تروپتی لڈو تنازع معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل

وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی ہدایت کے بعد مندر کو پاک کرنے کے لیے شریواری کے بنگارو باوی یگیہ شالہ میں 'مہا شانتی ہوم' کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

user

قومی آوازبیورو

آندھرا پردیش کے تروپتی بالاجی مندر کے پرساد میں مویشیوں کے چربی ملا ہونے کا معاملہ اس وقت پورے ملک میں سرخیوں میں ہے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اس کی جانچ کے لیے اب اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کر دی ہے۔ حکومت کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کی نگرانی انسپکٹر جنرل یا اس کے اوپر کی سطح کے افسر کریں گے۔ ایس آئی ٹی سبھی وجوہات کی جانچ کرے گی جس میں اقتدار کا غلط استعمال بھی شامل ہے۔ جانچ کے بعد رپورٹ حکومت کو سونپی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے کہا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں سخت قدم اٹھائے گی جس سے لڈو میں ملاوٹ جیسے معاملے دوبارہ پیش نہ آئیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ضابطوں کے مطابق گھی سپلائرس کے پاس کم سے کم 3 سال کا تجربہ ہونا چاہیے۔ لیکن جگن موہن ریدی حکومت نے اسے گھٹا کر ایک سال کر دیا۔ نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ سپلائرس کے لیے ضروری ٹرن اوور کو بھی 250 کروڑ روپے گھٹا کر 150 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ 319 روپے فی کیلو خالص گھی کیسے دستیاب ہو سکتا ہے جبکہ پام آئل بھی اس سے مہنگا ہے۔


اس درمیان وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کے حکم کے مطابق ناپاکی کو ٹھیک کرنے کے لیے ترومالا میں پیر کو 'شانتی ہومم پنچ گویہ پروکشن' یعنی کہ 'ہوم' کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مندر کو پاک کرنے کے لیے ہو رہے اس 'ہوم' کا انعقاد شریواری مندر میں بنگارو باوی یگیہ شالہ میں کیا جا رہا ہے۔

غور طلب رہے کہ کچھ دنوں پہلے این ڈی اے قانون سازیہ پارٹی کی میٹنگ میں ٹی ڈی پی سربراہ نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ وائی ایس آر سی پی حکومت نے شری وینکٹیشور مندر کو بھی نہیں چھوڑا اور لڈو بنانے کے لیے خراب اشیاء اور جانوروں کی چربی کا استعمال کیا۔ اس کے دو دن بعد 20 ستمبر کو ترومالا تروپتی دیواستھنم کے اکزیکٹیو افسر جے۔ شیاملا راؤ نے ایکس پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لیب ٹسٹ کے نمونوں میں جانوروں کی چربی کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ بورڈ ملاوٹی گھی کی سپلائی کرنے والے ٹھیکہ دار کو بلیک لسٹ کرنے کے عمل میں ہے۔


تروپتی لڈو تنازع میں کب کیا ہوا؟

  • جولائی 2023 میں کے ایم ایف نے ندنی گھی کی قیمت بڑھائی۔

  • جولائی 2023 میں نندنی نے تصدیق کی کہ تروپتی لڈو اب ان کے گھی سے نہیں بنائے جائیں گے کیونکہ ٹی ٹی ڈی نے تمل ناڈو کی نئی کمپنی کو پینل میں شامل کیا ہے جو سستی شرح پر گھی دستیاب کرا رہی ہیں۔ اس کے بعد اے آر ڈیئری فوڈ کو لڈو کے لیے گھی سپلائی کرنے کا ٹھیکہ ملا جس کے تحت 320 روپے فی کیلوگرام کے حساب سے گھی کی سپلائی کی گئی۔

  • جون 2024 میں ٹی ڈی پی حکومت نے جے ایس راؤ کو ٹی ٹی ڈی اکزیکٹیو آفیسر مقرر کیا۔

  • جولائی 2024 میں این ڈی ڈی بی کیلف نے گھی کے نمونوں پر رپورٹ دی، نمونوں میں بیف فیٹ، مچھلی کا تیل، لارڈ (مویشی چربی) سمیت ملاوٹ پائی گئی۔ ملاوٹ کی رپورٹ کے بعد اے آر ڈیئری کا ٹھیکہ رد کر دیا گیا۔

  • اگست 2024 میں نندنی کو 470 روپے فی کیلوگرام پر ٹھیکہ دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔