آندھرا: حاملہ خاتون کی موت، لاش کو جنگل میں چھوڑ دینے کا غیر انسانی واقعہ
خاتون کے ارکان خاندان کو کچھ لوگوں نے کہا کہ چونکہ اس خاتون کے پیٹ میں بچہ ہے اسی لئے اس کی لاش کو جنگل میں ایسے ہی چھوڑ دینا چاہیے تاکہ اس کی لاش قدرتی طور پر مسخ ہو جائے
حیدرآباد: حاملہ خاتون کی موت کے بعد اس کی لاش کو رشتہ داروں کی جانب سے جنگل میں چھوڑ دینے کا غیر انسانی واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس نے اے پی کے ضلع کرنول کے بی ناگی ریڈی پلی گاوں میں پیش آئے اس واقعہ کے سلسلہ میں 14افراد کے خلاف معاملہ درج کر لیا۔ اگرچہ کہ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا تاہم یہ معاملہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب بعض افراد نے ایک درخت کے نیچے بیٹھی ہوئی حالت میں اس حاملہ خاتون کی لاش کو دیکھا۔ گاوں والوں نے فوری طورپر اس بات کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد پولیس وہاں محکمہ ریونیو کے عہدیداروں کے ساتھ پہنچی۔
یہ بھی پڑھیں : محمد بن سلمان: تبدیلیوں کے تین سال مکمل
ذرائع نے بتایا کہ اس خاتون کی موت کے بعد اس کا خاندان اس کی لاش کی آخری رسومات کے لئے لے جارہا تھا کہ گاوں کے بعض بزرگوں نے کہا کہ حاملہ خاتون کی آخری رسومات سے اس کا بُراشگون زراعت اور لوگوں کی خوشحالی پر پڑے گا۔ اس خاتون کے ارکان خاندان کو ان افراد نے کہا کہ چونکہ اس خاتون کے پیٹ میں بچہ ہے اسی لئے اس کی لاش کو جنگل میں ایسے ہی چھوڑ دینا چاہیے تاکہ اس کی لاش قدرتی طور پر مسخ ہو جائے جس کے بعد اس کے ارکان خاندان نے ان کی بات مانی اور بعض رسومات کی ادائیگی کے بعد اس کی لاش کو درخت کے نیچے چھوڑ دیا۔
ابتدائی جانچ میں پتہ چلا کہ اس خاتون کو کئی پیچیدگیوں کے سبب ضلع کے الہ گڈہ ٹاون کے اسپتال لے جایا گیا تاہم اسپتال کے اسٹاف نے اس کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار کردیا اور اس کو نندیال کے اسپتال سے رجوع کیا جہاں اتوار کو دس بجے دن تک خاتون کے ارکان خاندان نے ڈاکٹر کا انتظار کیا تاہم ڈاکٹر نہ پہنچ سکا جس کے نتیجہ میں اس خاتون کی موت ہوگئی۔
پولیس نے کہا کہ بعض عہدیداروں نے گاوں کا دورہ کیا اور اس خاتون کی لاش کی مناسب آخری رسومات کی یقین دہانی کروائی۔ پولیس نے اس واقعہ کے سلسلہ میں 14افراد اور ان کے حامیوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کرلیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔