انسانیت کی مثال! کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مسلمانوں نے کی مدد
ایک عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 40 سالہ سنجے شرما کی آخری رسومات مقامی مسلمانوں سمیت ان کے رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے ہندو رسم و رواج کے مطابق ادا کیں۔
اونتی پورہ: پلوامہ ضلع میں ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں جان گنوانے والے کشمیری پنڈت کے مسلمان پڑوسیوں نے پیر کو اس کی آخری رسومات ادا کرنے میں اہل خانہ کی مدد کر کے انسانیت کی مثال پیش کی۔ خبررساں ایجنسی کشمیر نیوز آبزرور (کے این او) نے اطلاع دی کہ مسلمان پڑوسی مہلوک سنجے شرما کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کے لئے جمع ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ سنجے شرما (42) اچن علاقے میں ایک بینک گارڈ کے طور پر تعینات تھا، جسے اتوار کو ان کی رہائش گاہ کے باہر ملی ٹینٹوں نے قتل کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق اچن گاؤں میں سنجے شرما کا خاندان واحد کشمیری پنڈت خاندان ہے اور ان کے مسلم دوستوں اور پڑوسیوں نے ان کی آخری رسومات ادا کرنے میں ہر ممکن مدد فراہم کی۔
ایک عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 40 سالہ سنجے شرما کی آخری رسومات مقامی مسلمانوں سمیت ان کے رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے ہندو رسم و رواج کے مطابق ادا کیں۔ مقامی مدثر احمد نے میڈیا کو بتایا (سنجے اور ہم ایک تھے۔ ہم نے انہیں کبھی پنڈت کے طور پر نہیں دیکھا۔‘‘ احمد نے سنجے کے ساتھ اپنی دوستی اور ساتھ گزارے گئے لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا ’’ہم ایک بندھن سے بندھے ہوئے ہیں جو سینکڑوں سال قدیم ہے۔ جب ہم نے اس بری خبر کو سنا تو ہم بھی غمزدہ خاندان کی ہمت بندھانے کے لئے دوڑے اور جو ممکن ہو سکتا تھا وہ مدد کی۔‘‘
خیال رہے کہ سنجے شرما پر پلوامہ کے اچن میں واقع ان کی رہائش سے صرف 100 میٹر کے فاصلے پر ملی ٹینٹوں نے حملہ کیا۔ اس سال کشمیر میں اقلیتی برادری کے کسی رکن پر یہ پہلا حملہ ہے۔ پچھلے سال ملی ٹینٹوں نے وادی میں 29 حملوں میں 3 کشمیری پنڈتوں، راجستھان کے ایک بینک مینیجر اور 8 غیر مقامی مزدوروں سمیت 18 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
دریں اثنا، وزیر اعظم کے پیکیج کے درجنوں کشمیری پنڈت ملازمین نے پیر کو وادی سے باہر آباد کاری کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے احتجاج کیا۔ کشمیری پنڈتوں نے کہا کہ پلوامہ میں ان کی برادری کے ایک رکن کی حالیہ ہلاکت کے ساتھ ان کے بدترین خدشات سچ ثابت ہوئے ہیں۔ مظاہرین سنجے شرما (40) کی ہلاکت کے خلاف جموں میں ریلیف کمشنر کے دفتر کے باہر جمع ہوئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔