’مظفرنگر فساد کے ملزمین کو بچانا جمہوریت کے خون کے مترادف‘
مشترکہ پریس کانفرنس میں مسلم تنظیموں نے یوگی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو بچانے کی کوشش جمہوریت کے خون کے مترادف ہے اور ملک میں جمہوریت وسیکولرزم کی بقا کےلئے آگے آنا چاہئے۔
ممبئی: اترپردیش کی یوگی حکومت نے 2012 میں مظفرنگر میں ہونے والے سنگین فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ملزمین کو بچانے کی کوشش کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مسلم تنظیموں نے مذمت کی اور کہا کہ ملزمین کو بچانے کی کوشش جمہوریت کے خون کے مترادف ہے اور ملک میں جمہوریت وسیکولرزم کی بقا کےلئے لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔
واضح رہے کہ 2012 میں مظفرنگر فسادات میں 26 افراد جاں بحق ہوئے اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے، جبکہ آج بھی ہزاروں افر اد مظفرنگر اور شاملی کے مختلف پناہ گزین کیمپوں میں قیام کیے ہوئے ہیں۔ ان افراد کی بازآبادکاری کے بجائے یوگی حکومت فساد میں ملوث ملزمین کو بچانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے اورزیرسماعت 179 مقدمات کو واپس لینے کے لیے قانونی رائے طلب کی ہے جوکہ افسوس ناک پہلو ہے۔
ملی کونسل، جے ہوفاؤنڈیشن اور آل انڈیا مسلم انٹلکچول فورم اور دیگر تنظیموں کے عہدیداران نے یوپی سرکار کی اس حرکت کی سرزنش کی اور جمہوریت کا گلا گھوٹنے کی اس بڑی سازش کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ ابتداء میں سماجی رہنماء سلیم الوارے نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کی بقا کے لیے اس پریس کانفرنس کی ضرورت پیش آئی ہے اور اس موقع پر سختی سے مظفرنگر اور شاملی کے فسادیوں کو بچانے کی یوگی حکومت کی کوشیشوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
ملی کونسل کے روح رواں ایم اے خالد نے کہا کہ آج بھی مظفرنگر فساد کے سینکڑوں متاثرین پناہ گزین کیمپوں میں قیام کیے ہوئے ہیں اور وہاں کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسرکررہے ہیں، حکومت انہیں انصاف دلانے کے بجائے مقدمات واپس لینے کی سازش رچ رہی ہے۔ جوکہ افسوس ناک امر ہے۔ اس پریس کانفرنس سے فیروز میتھی بوروالا، صحافی خلیل زاہد، عاطف دفعدار، اقبال میمن، مستقیم مکی اور رضوانہ خان نے بھی خطاب کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Mar 2018, 8:28 AM