مسلم خواتین کو حق دینے کا اعزاز ہماری حکومت کو حاصل ہوا: وزیر اعظم مودی
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’’یہ قدم ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ آج کروڑوں مسلم ماؤوں اور بہنوں کی جیت ہوئی ہے اور انہیں عزت سے جینے کا حق ملا ہے۔‘‘
نئی دہلی: تین طلاق بل (تحفظ شادی حقوق ) بل 2019 پر آج پارلیمنٹ کی مہرلگ گئی ۔ راجیہ سبھا میں اس بل کو ووٹنگ کے ذریعہ منظور کردیا گیا، جبکہ لوک سبھا پہلے ہی اسے منظور کر چکی ہے۔ بل منظور ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس قدم کو ہندوستانی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
بل منظور ہونے کے بعد وزیر عظم نریندر مودی کے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے کہا، ’’میں تمام ان تمام پارٹیوں اور ارکان پارلیمان کو شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مسلم خواتین (عورتوں کے ازدواجی حقوق کا تحفظ) بل 2019 کو منظور کرانے میں حمایت دی۔‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’’یہ قدم ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ آج کروڑوں مسلم ماؤوں اور بہنوں کی جیت ہوئی ہے اور انہیں عزت سے جینے کا حق ملا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تین طلاق کی غلط رسم سے متاثر ہوئی خواتین کو آج انصاف ملا ہے۔ اس تاریخی موقع پر میں تمام ارکان پارلیمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘
ایک دوسرے ٹوئٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ’’تین طلاق بل کا منظور ہونا خواتین کی بااختیاری کی راہ میں ایک بڑا قدم ہے۔ تشٹی کرن کے نام پر ملک کی کروڑوں ماؤں اور بہنوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنے کا گناہ کیا گیا۔ یہ قدیمی اور قرون وسطی کی رسم آخر کار ڈسٹ بین تک ہی محدود ہو گئی۔‘‘
قبل ازیں، وزیر قانون روی شنکر پرساد نے تین طلاق بل راجیہ سبھا میں پیش کیا۔ بل کی منظوری کے عمل کے دوران، قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کہا کہ تین طلاق کو فوجداری معاملہ نہ بنا کر اور سول معاملہ بنایا جاناچاہئے اور بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے تھا ، جس کی وجہ سے حزب اختلاف نے اس پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ بل 81 ووٹوں کے مقابلے میں 99 ووٹوں سے منظور ہوگیا۔
ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ایلامارم کریم اور متعدد دیگر ممبروں کی بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز کو 84 کے مقابلے میں 100 ووٹوں سے مسترد کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل ، سی پی آئی کے ونئے وشوم اور تین دیگر ممبروں کے مسلم خواتین ( تحفظ حقوق شادی) آرڈیننس کو نامنظور کی تجویز کو صوتی ووٹ سے نامنظور کردیاگیا ۔ بل پر لائی جانے والی ترامیم کی تجاویز کو بھی صوتہ ووٹ سے مسترد کردیا گیا۔
بل پر بحث کے دوران ، حکومت کے اتحادی جنتا دل یونائیٹڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے نے واک آؤٹ کیا ، جب کہ ووٹنگ کے وقت بہوجن سماج پارٹی ، تیلگو دیشم پارٹی اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ممبر موجود نہیں تھے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تین طلاق کے معاملےسب سے غریب خاندانوں کی خواتین متاثر ہوتی ہیں ۔ تین طلاق کے معاملے میں قانون نہ ہونے کی وجہ سے ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں خواتین کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں بچوں کی شادی ، دوسری شادی کرنے اور جہیز کے خلاف قوانین بنائے گئے تھے اور کئی معاملات میں غیر ضمانتی التزام کئے گئے تھے۔ اس بل میں تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور تین طلاق پر تین سال تک قید اور جرمانے کا التزام ہے۔ساتھ ہی جس خواتین کو طلاق دیا گیا ہے اس کے اور اس کے بچوں کی پرورش کے لئےملزم کو ماہانہ گزارہ بھتہ بھی دینا ہو گا۔ زبانی، ، الیکٹرانک یا کوئی اور ذریعہ سے طلاق بدعت یعنی تین طلاق کو اس میں غیر قانونی بنا یا گیا ہے۔ یہ بل مسلم خواتین (تحفظ حقوق شادی ) کے دوسرے آرڈیننس ، 2019 کی جگہ لے گا جو رواں سال 21 فروری کو نافذ ہوا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔