بہار میں دریا کا پانی خشک ہونے پر قدیمی مسجد نمودار، نظارہ دیکھنے کے لئے امنڈا لوگوں کا ہجوم

مقامی باشندگان کا کہنا ہے کہ اس مسجد کا نام ’نوری مسجد‘ ہے اور یہ اپنے فن تعمیر کے اعتبار سے 600 سال قدیم لگتی ہے جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 20 ویں صدی میں بنی تھی۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کے نوادہ میں دریا کا پانی اترنے پر ایک مسجد نمودار ہو گئی، جوکہ 30 سال قبل ڈیم بننے کی وجہ سے زیر آب آ گئی تھی۔ مسجد اب بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے ’دی ڈیلی سیاست‘ کے مطابق چندولی گاؤں میں خشک سالی کے باعث دریا کا پانی خشک ہو گیا، جس کے بعد پھولواریہ ڈیم کا جنوبی حصہ خالی ہونے سے وہاں ایک مسجد ابھر آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جوںہی لوگوں کو دریا سے مسجد نمودار ہونے کے اطلاع موصول ہوئی، اسے دیکھنے کے لیے لوگوں کا تانتا لگ گیا۔ مسجد کے دیدار کے لئے کئی کئی کلو میٹر دو سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور مسجد تک جانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔


مقامی باشندگان کا کہنا ہے کہ اس مسجد کا نام ’نوری مسجد‘ ہے اور یہ اپنے فن تعمیر کے اعتبار سے 600 سال قدیم لگتی ہے جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 20 ویں صدی میں بنی تھی، تاہم 1985 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر کے بعد مسجد زیر آب آ گئی تھی۔ مسجد 30 سال زیر آب رہنے کے باوجود تاحال جوں کی توں موجود ہے اور عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق یہ مسجد تقریباً 30 فٹ بلند ہے اور اس پر ایک بالائی دیدہ زیب گنبد بھی موجود ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے جب کبھی پانی کی سطح کم ہوتی تھی تو مسجد کے گنبد کا ایک حصہ نظر آنے لگتا تھا، جو ڈیم میں پانی بھرنے سے دوبارہ غائب ہو جاتا تھا۔


لوگوں کا کہنا ہے کہ 1979 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر پر کام شروع ہونے سے پہلے یہاں بڑی آبادی رہتی تھی جنہیں ڈیم کی تعمیر کے بعد بے دخل کیا گیا تھا اور یہ پورا علاقہ حکومت نے تحویل میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اس جگہ کے بدلے وہاں کے رہائشیوں کو ہردیہ گاؤں میں منتقل کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔