جے این یو تشدد کے خلاف اے ایم یو کے طلباء کی ’ترنگا یاترا‘ اور ’ملک بچاؤ مہم‘
اے ایم یو طلباء یونین کے صدر ندیم انصاری نے کہا کہ طلباء کے احتجاج کو لاٹھی کے زور پر دبانے کے حکومت کے ناپاک منصوبوں کا جواب گاندھی کے راستے سے نکالنے کی شروعات ہو چکی ہے
علی گڑھ: جواہر لال نہرو یویورسٹی (جے این یو) میں لاٹھی ڈنڈے لیکر داخل ہونے والے نقاب پوش حملہ وروں کی طرف سے انجام دئے گئے تشدد نے سی اے اے، این سی آر کے خلاف سراپا احتجاج علی گڑھ مسلم یونورسٹی (اے ایم یو) کے طلباء کے غم و غصہ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ جے این یو تشدد کے بعد اے ایم یو کے طلباء نے ترنگا یاترا نکالی اور اسے ملک بچاؤ مہم کا نام دیا۔
مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے سابق نائب صدر سید ماذن حسین زیدی نے ’قومی آواز‘ کو بتایا ک جے این یو طلباء پر ایسے وقت میں حملہ کیا گیا ہے جب ملک بھر میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف عوام سڑکوں پر اتر کر حکومت کے خلاف کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے نمائندے اس احتجاج سے بری طرح بوکھلائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ جمہوری نظام کو مٹا کر تانا شاہی حکومت ملک کے عوام پر تھوپنا چاہتے ہیں وہ بے نقاب ہو چکے ہیں اور عوام انہیں پہچان چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ملک دشمن لوگ جو حکومت میں بیٹھ کر ملک کو تباہ کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں یہ ترنگا یاترا اورطلباء کا احتجاج ان لوگوں کی بنیاد ہلانے کا کام کر رہا ہے۔‘‘
ماذن حسین نے جے این یو میں طلباء پر ہوئے حملہ کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور مودی حکومت طلباء مخالف ہے اور عوام مخالف بھی ہے، یہ امیروں کی ’ای وی ایم‘ حکومت ہے جو تعلیم یافتہ اور دانیشور طبقہ کو اپنا نشانہ بنا کر انکی آواز کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو کسی بھی صورت میں اکھاڑ پھینکنے کا کام طلباء و ملک کے کمزور طبقہ کے لوگ کریں گے۔
وہیں، طلباء یونین کے سابق صدر ندیم انصاری نے جے این یو میں طلباء پر ہوئے حملے کو حکومت کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے جے این یو پر حملہ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کی پہلی زور آزمائش قرار دیا جس میں انہوں نے ایک عوامی ریلی کے دواران کہا تھا کہ اب ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اسی بیان کے پیش نظر یہ حملہ حکومت نے ’اے بی وی پی‘ کے دہشت گرد غنڈوں کو بھیج کر کرایا ہے۔
ندیم انصاری نے کہا کہ پولیس موقع پر موجود تھی اس کے باوجود اس طرح کا حملہ حکومت کے اشارے پر انجام دیا گیا، یہ سازش کے سوائے اور کچھ نہیں۔ انہوں نے ملک بھر کے طلباء سے اپیل کی ہے کہ صرف اور صرف بابائے قوم مہاتما گاندھی کا عدم تشدد والا راستہ ہی وہ واحد طریقہ ہے جو گوڈسے کے پیروکاروں کو شکست دے سکتا ہے۔
واضح ہو کہ علی گڑھ مسلم یونیورٹی سے 15دسمبر کی شام سی اے اے و این آر سی کے خلاف شروع ہوئے احتجاج کے بعد پولیس انتطامیہ کی لا ٹھی ڈنڈوں و فائرنگ کے بعد کیمپس میں بگڑے حالات سازگار نہیں ہو سکے ہیں۔ طلباء وطالبات کسی نہ کسی شکل میں اے ایم یو کتمپس میں اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم مسلم یونیورٹی انتظامیہ نے 15 دسمبر کی شب میں ہی طلباء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یونیورسٹی بند کئے جانے اور ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کرنے کے احکامات جاری کر دئے تھے اور ہاسٹل خالی کرا بھی لئے گئے تھے۔ اس کے باوجود بیشتر طلباء اپنے گھر کا رخ کرنے کے بجائے شہر میں اپنے رشتہ داروں کے یہاں قیام پریز ہیں اور لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔