یوگی کا اپنی تنظیم ’ہندو یُوا واہنی‘ کی غلطی پر جناح کو برا بھلا کہنا مضحکہ خیز
سوشل میڈیا پر اس تنازعہ کی تنقید اور حمایت دونوں کی جا رہی ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا نے مودی اور یوگی سرکار کو اس تازہ ہنگامہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
لکھنؤ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں محمد علی جناح کی تصویر پر تنازعہ مکمل طور پر تھما نہیں ہے کہ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس معاملے پر سخت بیان دیا اور کہا کہ جناح نے ملک کا بٹوارہ کیا لہذا بھارت میں ان کی ستائش برداشت نہیں کی جا سکتی ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پر اس تنازعہ کی تنقید اور حمایت دونوں کی جا رہی ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا نے مودی اور یوگی سرکار کو اس تازہ ہنگامہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کل ہندو تنظیموں کی ہنگامہ آرائی پر کسی شرمندگی یا ندامت کے بجائے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بیان دیا کہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویر یونیورسٹی میں ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی ۔ اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا ہے ۔
یوگی نے تحقیقاتی رپورٹ آنے سے قبل اعلان کر کے جانچ کو ایک خصوصی سمت میں لے جانے کی کوشش کی ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوپی کے وزیر اعلی خود ایک سخت گیر ہندو شبیہ رکھتے ہیں اور ان کے متعدد افسر شاہ بھی وزیر اعلی کو مزید گمراہ کرنے کی سازش رچا کرتے ہیں۔
سی ایم یوگی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی معاملےکی جانچ کا حکم دےدیا ہے، جلد ہی انہیں اس کی رپورٹ بھی مل جائے گی، جیسے ہی رپورٹ موصول ہوگی فوراً کارروائی کریں گے۔ یوگی کے اس سخت موقف سے یہ صاف ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جناح کی تصویر کے سلسلے میں کسی بھی صورت میں یوپی حکومت کوئی کوتاہی نہیں برتےگی۔
جاری تنازعہ کے بعد، جناح کی تصویرکو یونیورسٹی کے ہال سے ہٹا دیا گیا ہے اور یہ استدلال دیا گیا ہےکہ اس عمارت کی صفائی جاری ہے، لہذا تصاویر کو ہٹا یا جا رہا ہے۔ اے ایم یو کے خراب ماحول کے دیکھتے ہوئے آر ایف اے کی دو کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ بدھ کی شام یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونےاور نعرے لگانے کی کوشش کی گئی تھی لہذا یونیورسٹی کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جناح کی تصویر کو لے کر کئی دنوں سے علی گڑھ سیاست کا میدان بنا ہوا ہے۔
اے ایم یو طلبا یونین کی جانب سے سابق نائب صدر حامد انصاری کو اعزاز دینے ب کے پروگرام کی بھی مخالفت ہوئی ہہے. ہندویوا واہنی کے کارکنوں نے جناح کی تصویر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے علی گڑھ یونورسٹی کے باہر جم کر احتجاج کیا. مظاہرین حامد انصاری کے پروگرام کا بھی مظاہرہ کر رہے تھے۔
علی گڑھ سے بی جے پی کے رہنما ستیش گوتم نے اے ایم یو کے وائس چانسلر طارق منصور کو لکھے اپنے خط میں یونیورسٹی طلبہ یونین کے دفتر کی دیواروں پر پاکستان کے بانی کی تصویر لگے ہونے پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔
اگرچہ، یونیورسٹی کے ترجمان شافع قدوائی نے دہائیوں سے لٹکی جناح کی تصویر کا دفاع کیا اور کہا کہ جناح یونیورسٹی کے بانی رکن تھے اور انہیں طلبہ یونین کی زندگی بھر کی رکنیت دی گئی تھی. ترجمان نے کہا کہ جناح کو بھی 1938 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کی زندگی بھر کی رکنیت دی گئی تھی. وہ 1920 ء میں یونیورسٹی کورٹ اور ڈونر کے بانی رکن تھے. مسلم لیگ نے پاکستان سے مطالبہ کرنے سے قبل جناح کو رکنیت دی تھی.
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہندو یوا واہنی خود یوگی کی تنظیم ہے اور اسکے کارکنان نے کل اے ایم یو میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 May 2018, 6:31 PM