کیا گجرات حکومت اسمرتی ایرانی کو بچانا چاہتی ہے
نئی دہلی :گجرات حکومت مرکز کی طاقتور وزیر اسمرتی ایرانی کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کے فنڈ (ایم پی لیڈ فنڈ) کے الوکیشن اور اس کے استعمال میں بدعنوانیوں پر ریاستی سی اے جی کے روشنی ڈالنے پر گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب مانگا تھا جو آج تک نہیں دیا گیا ہے ۔ یعنی بدعنوانی سے پاک ہندوستان بنانے کا دعوی کرنے والی مودی حکومت کو خود اپنے وزراء کی ما لی بدعنوانیوں کا سامنا ہے ۔گجرات ہائی کورٹ نے 27جولائی کو ریاستی حکومت سے جواب مانگا تھا کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اپنے ایم پی لیڈ فنڈ کا استعمال کس طرح کیا ہے۔ بی جے پی کی گجرات حکومت نے نہ صرف پورے معاملے کو دبانے کی کوشش کی ہے بلکہ اس نے عدالت کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔ عدالت کے اس حکم کو تقریبا ڈیڑھ ماہ ہو گیا ہے اور حکومت نے اب تک اپنا کوئی جواب نہیں دیا ہے جبکہ جواب اسے ایک ہفتہ کے اندر دینا تھا۔
انکلو اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے رکن اسمبلی امت چاؤڑا نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اپنے گود لئے ہوئے گاؤں مغرول کے ترقیاتی کاموں کے لئے مختص فنڈ کا غلط استعمال کیا ہے۔ عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے گجرات ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی ہے جس میں ایرانی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ’قومی آواز‘ سے فون پربات کرتے ہوئے چاؤڑا نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس بھیجا ہے لیکن حکومت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
سی اے جی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے چاؤڑا نے الزام لگایا ہے کہ وزیر موصوف کو پوری طرح علم تھا کہ ان کے گود لئے ہوئے گاؤں کے ترقیاتی کام کے لئے ٹھیکہ میں غلط الوکیشن/مالی دھاندلی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ میں نے جو بھی کچھ کہا ہے وہ سی اے جی کی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ 80لاکھ روپے کا ٹھیکہ شاردا مزدور کامدار سہکاری منڈی (ایس ایم کے ایس ایم ) کو ایرانی کی مداخلت کے بعد دیا گیا۔ میں نے وزیر کے خلاف مکمل جانچ کا مطالبہ کیا ہے‘‘۔ ضابطوں کے مطابق (1)وزیر براہ راست کسی کمپنی یا گروپ کو کام اوارڈ نہیں کر سکتا۔ اس کو ڈسٹرکٹ پلاننگ افسر کے ذریعہ اوارڈ کرنا ہوتا ہے۔ ( 2) ٹھیکہ کی لاگت اگر 50لاکھ سے زیادہ کی ہے تو وہ کسی ایک گروپ کو نہیں دیا جا سکتا جبکہ یہاں 80لاکھ روپے کا ٹھیکہ ایک ہی گروپ ایس ایم کے ایس ایم کو دیا گیا۔
یہاں یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ گجرات سی اے جی نے ایم پی لیڈ فنڈ کی تقسیم میں حکومت/وزیر کے کردار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’ایرانی کو جو ایم پی لیڈ فنڈ ملا اس کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا گیا ہے‘‘۔
پی آئی ایل میں اس حقیقت پر زور دیا ہے کہ آنند ڈسٹرکٹ کلیکٹر نے 20 جون 2017کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی سکریٹری کو خط لکھ کر اس معاملے میں مالی دھاندلی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
مقامی خبروں کے مطابق ایس ایم کے ایس ایم کو تمام منصوبے مکمل کرنے کے لئے 1.23کروڑ روپے کا ٹھیکہ ملا تھا ۔ ایم پی لیڈ فنڈ کا غلط الوکیشن اور غلط استعمال 2014-15سے 2016-17تک چلتا آ رہاہے ۔ ڈسٹرکٹ پلاننگ افسر کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ ایس ایم کے ایس ایم کو کام اسمرتی ایرانی کے پی اے کی ہدایت ملنے کے بعد دیا گیا تھا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Sep 2017, 6:58 PM