بہار میں سیاسی اٹھا پٹخ کے درمیان بڑی پارٹیوں کی نظریں چھوٹی پارٹیوں پر
چھوٹی پارٹیاں تو کئی ہیں، لیکن خصوصاً ووٹروں میں اپنی گرفت رکھنے والے چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور مکیش سہنی کی وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) پر سب کی نظر ہے۔
بہار میں سیاسی اٹھا پٹخ کے درمیان اب بڑی سیاسی پارٹیوں کی نظر چھوٹی سیاسی پارٹیوں پر مرکوز دکھائی دے رہی ہیں۔ چھوٹی سیاسی پارٹیاں حالانکہ مستقبل کو لے کر اب تک اپنے پتے نہیں کھول رہی ہیں، لیکن وہ بھی اپنا نفع نقصان دیکھ کر قدم آگے بڑھانے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ بہار میں چھوٹی سیاسی پارٹیاں تو کئی ہیں، لیکن خصوصاً ووٹرس میں مقبولیت رکھنے والے چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور مکیش سہنی کی وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) پر سب کی نظر ہے۔ یہ دونوں پارٹیاں ایسی ہیں جو بی جے پی کے ساتھ رہ چکی ہیں۔ انھیں بی جے پی کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بھی ہے، لیکن یہ بھی اب تک کھل کر کچھ بھی نہیں بول رہی ہیں۔
گزشتہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی سے الگ ہوئی پارٹی ایل جے پی دو گروپ میں منقسم ہو چکی ہے۔ فی الحال پشوپتی کمار پارس کی پارٹی ’راشٹریہ ایل جے پی‘ این ڈی اے کے ساتھ کھڑی ہے۔ چراغ بھلے ہی ظاہری طور پر این ڈی اے کے ساتھ نہیں ہوں، لیکن بی جے پی پر وہ کبھی حملہ آور نظر نہیں آئے ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار ان کے نشانے پر رہے ہیں۔
دوسری طرف سابق وزیر مکیش سہنی کی پارٹی وی آئی پی کی بات کریں تو وہ بہار میں برسراقتدار مہاگٹھ بندھن اور این ڈی اے سے یکساں دوری بنائے ہوئے ہے۔ حال کے دنوں میں حالانکہ وی آئی پی کے لیڈران بی جے پی پر حملہ کرتے نظر آ رہے ہیں، لیکن آر جے ڈی اور جنتا دل یو کے خلاف بولنے سے وہ بچ رہے ہیں۔
اس درمیان حکومت سے بے دخل ہونے کے بعد بی جے پی بھی کافی حد تک خاموش ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چھوٹی پارٹیوں کی نظر بی جے پی پر مرکوز ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ برسراقتدار مہاگٹھ بندھن میں سات پارٹیاں شامل ہیں، ایسے میں چھوٹی پارٹیوں کی وہاں پوچھ ہو، اس کا امکان نہ کے برابر ہے۔ وی آئی پی کے قومی ترجمان پروکتا دیو جیوتی کہتے ہیں کہ پارٹی ابھی بوتھ سطح پر خود کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔ انھوں نے اتنا ضرور کہا کہ ابھی انتخاب میں بہت تاخیر ہے، وقت آنے پر اتحاد پر غور کیا جائے گا۔ ابھی تو تنظیم کی توسیع پارٹی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
ایسے میں چھوٹی پارٹیوں کی نظر بی جے پی کے اگلے قدم پر لگی ہوئی ہے۔ ویسے، بی جے پی کے ایک لیڈر کی مانیں تو جنتا دل یو کے پلٹی مارنے کے بعد بی جے پی نے اب سوچ سمجھ کر اتحاد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بی جے پی اب خود پوری ریاست میں اپنی طاقت بڑھانے میں مصروف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔