وادی میں خوف و ہراس کے درمیان کھیر بھوانی میلہ، عقیدت مند گاندربل پہنچے
سال 2019 میں اس میلے میں 2500 سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی جس کے بعد کورونا کی وجہ سے دو سال سے اس میلے کا انعقاد نہیں ہوا تھا۔
سری نگر: ٹارگیٹ کلنگ کے بعد کشمیری پنڈت نے اعلان کیا تھا کہ کھیر بھوانی میلے میں شرکت نہیں کر پائیں گے لیکن کل اس میلے میں لوگوں نے شرکت کی جبکہ شرکاء کی تعداد پہلے کے مقابلہ میں کافی کم بتائی جا رہی ہے۔ کھیر بھوانی میلے اور یاترا کی کامیاب تکمیل کے لیے جموں و کشمیر کی دونوں ڈویژنوں میں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔ ٹارگیٹ کلنگ کے کئی واقعات کے بعد سے ہی وادی میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
واضح رہے فوج دہشت گردوں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ کھیر بھوانی میلہ دہشت کے سائے میں شروع ہو گیا ہے۔ وادی میں ٹارگٹ کلنگ کے درمیان گاندربل کے کھیر بھوانی مندر میں دو سال بعد میلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ سال 2019 میں اس میلے میں 2500 سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی جس کے بعد کورونا کی وجہ سے دو سال سے اس میلے کا انعقاد نہیں ہوا تھا لیکن اس سال جب میلے کا انعقاد ہوا تو ٹارگیٹ کلنگ کی وجہ سے پیدا ہوئے خوف میں اطلاعات کے مطابق 500 زائرین نے ہی شرکت کی ۔یہ زائرین منگل کو جموں سے بس کے ذریعہ گاندربل پہنچے۔
کھیر بھوانی یاترا کورونا کے دور میں دو سال تک بند رہی لیکن اس سال ٹارگٹ کلنگ کے باعث کشمیری پنڈتوں کی تنظیم نے یاترا ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن کچھ عقیدت مند خوف کے سائے میں گاندربل پہنچ گئے۔
وادی میں دہشت کے ماحول کے درمیان منگل کو عقیدت مند بس کے ذریعے کھیر بھوانی مندر پہنچے۔ ان میں زیادہ تر مہاجر کشمیری پنڈت شامل ہیں۔ یہ سبھی منگل کو جموں سے سرکاری بسوں کے ایک بیڑے میں وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں کھیر بھوانی مندر کے درشن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ وہاں سیکورٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔
یاترا کی کامیاب تکمیل کے لیے جموں و کشمیر کے دونوں ڈویژنوں میں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔ کھیر بھوانی مندر سری نگر سے تقریباً 35 کلومیٹر دور ہے۔ کھیر بھوانی کو کشمیری پنڈتوں کا دیوتا مانا جاتا ہے۔ ہر سال یہاں کھیر بھوانی کا تہوار منایا جاتا ہے۔ کشمیر بھر میں پانچ مندروں میں کھیر بھوانی میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ی زائرین بدھ کو مندر میں عبادت کے بعد جموں واپس چلے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔