سخت حفاظت کے درمیان یچوری کی کشمیر آمد، تاریگامی سے ملاقات متوقع
سیتا رام یچوری جمعرات کے روز اپنی پارٹی کے علیل رہنما محمد یوسف تاریگامی سے ملاقات کے لئے وادی کشمیر پہنچے۔ آرٹیکل 370 کی شقوں کی منسوخی کے بعد کسی بھی حزب اختلاف کے رہنما کا یہ پہلا کشمیر دورہ ہے۔
سرینگر: مار کسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) کے رہنما سیتا رام یچوری جمعرات کے روز اپنی پارٹی کے علیل رہنما محمد یوسف تاریگامی سے ملاقات کے لئے وادی کشمیر پہنچے۔ آرٹیکل 370 کی شقوں کی منسوخی کے بعد کسی بھی حزب اختلاف کے رہنما کا یہ پہلا کشمیر دورہ ہے۔
سپریم کورٹ کی اجازت ملنے کے بعد سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری فوج کی موجودگی میں جمعرات کی صبح تاریگامی کی عیادت کے لئے سرینگر میں وارد ہوئے۔ واضح رہے کہ تاریگامی جموں و کشمیر اسمبلی میں اکیلے کمیونسٹ رکن اسمبلی ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق یچوری کو اپنی پارٹی کے معاونین سے ملاقات کے علاوہ حفاظتی ایجنسیوں کی طرف سے کسی بھی طرح کے سیاسی اجلاس منعقد کرنے یا میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت دیئے جانے کا امکان نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سیتا رام یچوری نے سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی کہ انہیں افسران کی طرف سے وادی کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ لہذا وہ اپنی پارٹی کے علیل رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی کی عیادت کے لئے نہیں جا پا رہے ہیں۔
یچوری نے عدالت کو مزید بتایا کہ تاریگامی کی صحت ناساز ہے اور انہیں دہلی کے ایمس (آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) میں منتقل کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے سیرنگر میں سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ وہ یچوری کو وادی کا دورہ کرنے کی اجازت فراہم کریں۔
قبل ازیں یچوری اور دیگر حزب اختلاف کے رہنما سرینگر کا دورہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں ملی اور ایئر پورٹ سے ہی انہیں بیرنگ واپس بھیج دیا گیا۔ حکم کے فوری بعد بدھ کے روز یچوری نے ٹوئٹ کیا، ’’میں اپنے کامریڈ دوست سے ملاقات کے لئے سرینگر جا رہا ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ پانچ اگست کو کشمیر کو خصوصی اختیارات فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 کی شقوں کو منسوخ کرنے کے بعد کسی بھی رہنما نے نو تشکیل شدہ مرکز کے زیر انتظام ریاست کا دورہ نہیں کیا ہے۔ سابق کانگریس کے صدر راہل گاندی کی سربراہی میں ایک حزب اختلاف کا وفد دورہ کے ارادے سے سرینگر پہنچا تھا لیکن انہیں ایئر پورٹ پر ہی روک دیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Aug 2019, 3:10 PM