گراؤنڈ رپورٹ: بارش کے باوجود کانگریس کارکنان نے ’تاناشاہی‘ سے لڑنے کی کھائی قسم
سیاہ کپڑے پہنے ہریانہ سے آئی کانگریس کارکنان کی ایک ٹیم نے ٹھیٹھ ہریانوی ڈائیلاگ، ہندی نعروں اور کچھ گیتوں سے مزین ڈرامہ پیش کیا، ڈرامہ کا موضوع ’کارپوریٹ لوٹ اور ملک کے عام آدمی کی تکلیف‘ تھا۔
بے تحاشہ مہنگائی، بے روزگاری اور خوردنی اشیاء پر جی ایس ٹی لگانے کے خلاف کانگریس پارٹی کے ہزاروں کارکنان، یوتھ کانگریس اراکین، مہیلا کانگریس کارکنان اور سیوا دَل کے اراکین کے ساتھ ساتھ پارٹی سے جڑی دیگر تنظیموں کے ہزاروں افراد جمعہ کی علی الصبح ہی کانگریس ہیڈکوارٹر پہنچ گئے تھے۔ روہنی میں رہنے والے ایک کارکن نے بتایا کہ وہ اور اس کے دوست صبح چھ بجے سے پہلے پارٹی دفتر پہنچ گئے، ہم جانتے تھے کہ پولیس ہمیں پارٹی دفتر تک نہیں پہنچنے دے گی اس لیے ہم صبح 5 بجے سے پہلے اپنے گھر سے نکل گئے تھے۔
دیگر ریاستوں سے آئے سینکڑوں کانگریس لیڈران و کارکنان گزشتہ دو راتوں سے کانگریس ہیڈکوارٹر کے لان میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ انھیں رک رک کر ہونے والی بارش سے بچانے کے لیے واٹر پروف ٹینٹ لگائے گئے تھے۔ کانگریس ہیڈکوارٹر پہنچنے کے لیے ایک مشکل سفر کا سامنا کرنے والے سینکڑوں کانگریس کارکنان ٹینٹ کے نیچے آرام کر رہے تھے۔
گزشتہ رات کانگریس کے قلعہ رائے بریلی سے آیا کانگریس کارکنان کا ایک گروپ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ ہوئے برے سلوک سے بہت ناخوش نظر آ رہا تھا۔ ان میں سے ایک رام سنگھ نے کہا کہ ہم سونیا جی کو اپنی بیٹی، بہو مانتے ہیں۔ گاندھی فیملی سے ہمارے رشتے اندرا گاندھی کے دنوں سے ہیں۔ اگر اندرا جی کی بہو کو بے عزت کیا جاتا ہے تو یہ ہمارے چہرے پر ایک طمانچہ ہے۔
صبح تقریباً 9 بجے جب یہ نمائندہ کانگریس ہیڈکوارٹر پہنچا تو لٹینس زون میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ کئی سیکورٹی جانچ کے بعد ہی میڈیا اہلکاروں کو اجازت دی جا رہی تھی۔ کانگریس دفتر کی طرف جانے والے انڈیا گیٹ کے پاس اکبر روڈ پر سینکڑوں کانگریس کارکنان کو روک دیا گیا۔ حالانکہ پولیس نے اکبر روڈ پرکانگریس ہیڈکوارٹر کے سامنے بھی کئی بیریکیڈس لگائے تھے، لیکن سینکڑوں کارکنان کود کر سڑک پر بیٹھ گئے اور وزیر اعظم رہائش تک مہنگائی و جی ایس ٹی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت مانگی۔
احتجاجی مظاہرہ کی خاص بات یہ بھی رہی کہ لوگوں تک بات پہنچانے کے لیے پارٹی دفتر کے ہر کونے میں قابل غور بینرس لگائے گئے تھے۔ ’گبر سنگھ ٹیکس‘ والا ایک بینر خاص طور سے توجہ کا مرکز تھا۔ مظاہرہ میں رنگ بھرتے ہوئے کانگریس کارکنان ناچ رہے تھے، گا رہے تھے، نعرے لگا رہے تھے، بارش کے بیچ ہنکار بھر رہے تھے۔ کانگریس کی رپورٹنگ کرنے والے کئی صحافیوں نے کہا کہ انھوں نے حال کے دنوں میں کانگریس کارکنان کو اس طرح کے صبر اور عزم مصمم کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کرتے نہیں دیکھا ہے۔ ایک ٹی وی صحافی نے تبصرہ کیا کہ ’’کیا یہ ووٹوں میں تبدیل ہوگا، یہ اصلی سوال نہیں ہے۔‘‘
سیاہ کپڑے پہنے ہریانہ سے آئی کانگریس کارکنان کی ایک ٹیم نے ٹھیٹھ ہریانوی ڈائیلاگ، ہندی نعروں اور کچھ گیتوں سے مزین ڈرامہ پیش کیا، ڈرامہ کا موضوع ’کارپوریٹ لوٹ اور ملک کے عام آدمی کی تکلیف‘ تھا۔ گاندھی ٹوپی پہنے اور اوپر سے نیچے تک سفید کپڑے پہنے سیوا دَل کارکنان کانگریس ہیڈکوارٹر کے دوسرے کونے میں نعرے لگا رہے تھے۔ انھوں نے آر ایس ایس اور گجرات ماڈل پر حملہ کیا۔ اسی درمیان سیوا دَل گروپ کے لیڈر نے نعرہ دیا کہ ’پہلے لڑا تھا گورو سے، اب لڑیں گے چوروں سے‘، اور ’ہندوستان نہیں بنے گا سنگھستان‘۔ اس پر کارکنان نے بھی جوش کے ساتھ جواب دیا، انھوں نے نعرہ دیا کہ ’وہ چلاتے لاٹھی ڈنڈا، ہم پھہراتے جھنڈا‘۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ای ڈی کے ذریعہ راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سے پوچھ تاچھ نے کانگریس پارٹی کی نس کو چھو لیا ہے۔ دہائیوں سے کانگریس کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی نے کہا کہ ’’کانگریس نیند سے جاگ رہی ہے کیونکہ انھیں اب احساس ہو گیا ہے کہ ملک کی سیاست اس طرح سے بدل گئی ہے کہ اگر آج اس کی حفاظت نہیں کی گئی تو کل جمہوریت کی حفاظت کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ جمہوریت اس ملک میں تاریخ بن رہا ہے، بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ اہم اپوزیشن پارٹی کی فکر کو ظاہر کرتا ہے جو دہائیوں تک اس ملک میں برسراقتدار رہی ہے، لیکن کبھی بھی اپوزیشن یا اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف اس طرح کا رخ نہیں اختیار کیا۔ ‘‘سیاسی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ’’یہ موجودہ حالات کو بدلنے کی فوری کوشش اور گزارش کو بھی ظاہر کرتا ہے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’گلوکاری، فنکارانہ نعرے بازی، کانگریس کارکنان کے ذریعہ استعمال کی جانے والے پرکشش لائنیں اور بینر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ عظیم الشان پرانی پارٹی اب پوری طرح سے اور ہر طریقے سے لڑائی کے موڈ میں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔