لاغر ہو چکے ہیں امر سنگھ، ویڈیو بیان جاری کر کہا ’زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہوں‘
امر سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’آج میرے والد کی برسی ہے اور مجھے امیتابھ بچن کا پیغام ملا۔ جب میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہوں، ایسے وقت میں امت جی پر کیے گئے اپنے تبصروں سے شرمندہ ہوں۔‘‘
ایک وقت ایسا تھا جب امر سنگھ اتر پردیش کی سیاست کے ’چانکیہ‘ کہے جاتے تھے، لیکن اب انھیں کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے۔ حالت یہ ہے کہ وہ خبروں سے پوری طرح غائب ہیں اور کسی کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ وہ زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ پڑھ کر آپ کو حیرانی ضرور ہو رہی ہوگی، لیکن سچ یہی ہے کہ امر سنگھ کی حالت اس وقت انتہائی خستہ ہے اور جو تصویریں سامنے آ رہی ہیں اس میں وہ انتہائی لاغر اور کمزور نظر آ رہے ہیں۔
دراصل 18 فروری کو امر سنگھ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے اور فیس بک پر بھی انھوں نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جو ان کی دگر گوں حالت کی غمازی کر رہا ہے۔ امر سنگھ نے اپنے ٹوئٹ میں امیتابھ بچن کے تعلق سے تذکرہ کیا ہے اور اپنے کچھ بیانات کو لے کر معافی مانگی ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’آج میرے والد کی برسی ہے اور مجھے اس موقع پر امیتابھ بچن کا پیغام ملا۔ جب میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہوں، میں ایسے وقت میں امت جی اور ان کے اہل خانہ کو لے کر کیے گئے تبصروں پر شرمندہ ہوں۔ ایشور ان سبھی کو خوش رکھے۔‘‘
امر سنگھ کے فیس بک پیج سے جو ویڈیو پوسٹ ہوا اس میں بھی وہ امیتابھ بچن سے اپنے رشتوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ’’آج کے دن میرے والد کا انتقال ہوا تھا۔ یہ تاریخ گزشتہ دہائی سے لگاتار امیتابھ بچن ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں سے میں بچن فیملی سے نہ صرف الگ رہا، بلکہ یہ بھی کوشش کی کہ ان کے دل میں میرے لیے نفرت ہو۔ پھر بھی انھوں نے میرے والد کو یاد کیا۔‘‘
امر سنگھ اس ویڈیو میں آگے یہ بھی کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ’’سنگاپور میں 10 سال پہلے گردے کی بیماری کے لیے میں اور امت جی تقریباً 2 مہینے کے لیے ساتھ رہے تھے۔ اس کے بعد ہمارا ساتھ رہا۔ لیکن 10 سال گزر جانے پر بھی ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ چاہے میرا یوم پیدائش ہو یا میرے والد کی برسی کا دن۔ میں نے غیر ضروری طور پر غلط سلوک کیا۔ 60 سے اوپر زندگی کی شام ہو جاتی ہے، اور ایک بار پھر میں زندگی اور موت کے چیلنجز سے گزر رہا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے عوامی طور پر ان کے تئیں نرمی رکھنی چاہیے تھی۔ اپنے تلخ بیانات کے لیے معافی مانگنی چاہیے تھی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔