پولس نے نہیں گئو رکشکوں نے ہی لی اکبر خان کی جان

موت کے اگلے دن جب اکبر کا پوسٹ پارٹم کیا گیا تو معلوم ہوا کہ زخم 12 گھنٹے پرانے ہیں، پولس کو رات کے تقریباً ایک بجے پہلا فون آیا تھا ظاہر ہے کہ اکبر کی موت ہجومی تشدد سے ہی گئی۔

تصویر قومی آواز/صابر قاسمی
تصویر قومی آواز/صابر قاسمی
user

قومی آواز بیورو

گئو اسمگلنگ کے شک میں موب لنچنگ کے ذریعے الور میں زدو کوب کئے گئے اکبر خان عرف رکبر خان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کی موت گئو رکشکوں کے ہجومی تشدد سے ہی ہوئی ہے، پولس کی پٹائی سے نہیں۔ رپورٹ میں سامنے آیا کہ اکبر کی تمام چوٹیں پوسٹ مارٹ کرنے سے 12 گھنٹہ پرانی تھیں اور اس وقت تک اکبر کو پولس حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اکبر خان کی موت کے بعد ایسی خبریں میڈیا میں گردش کر رہی تھیں کہ گئو رکشکوں نے کچھ تھپڑ لگا کر اکبر کو پولس کے حوالہ کر دیا تھا اور اس کے بعد پولس نے اس کی پٹائی کی ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق، اکبر کا پوسٹ مارٹم دن میں 14.44 پر ہوا۔ پوسٹ مارٹم میں سامنے آیا کہ اکبر کو لگے تمام زخم 12 گھنٹے پرانے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ زخم رات تقریباً 12 بجے کے تھے لیکن پولس کے پاس اکبر کو پکڑے جانے کا پہلا فون رات 12.41 پر آیا تھا، ظاہر ہے کہ اکبر کی موت بھیڑ کی پٹائی سے ہی ہوئی۔ حالانکہ اس معاملہ میں پولس کا کردار بھی مشکوک ہے کہ اکبر کو بروقت اسپتال نہیں پہنچایا گیا۔

قبل ازیں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اکبر کے ایک ہاتھ اور ایک پیر کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی۔ رپورٹ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چوٹ سے جسم کے اندر کافی خون بہا، جو اکبر کے لئے جان لیوا ثابت ہوا۔

رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پٹائی سے اکبر خان کی پسلیاں دو جگہ سے ٹوٹی ہوئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر راجیو کمار، ڈاکٹر امت متل اور ڈاکٹر سنجے گپتا شامل تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اکبر خان کے بدن پر 12 جگہ چوٹ کے نشانات تھے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکبر کو اندرونی چوٹوں کے جسم کے اندر خون زیادہ بہا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں بعض اوقات صدمہ سے بھی جان چلی جاتی ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ جانچ ٹیم کو سونپ دی گئی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر کرائی گئی فارینسک رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود کیچڑ میں جدوجہد کے نشانات ہیں۔

اس بیچ بھیڑ سے بچ کر بھاگنے والے اکبر کے ساتھ اسلم نے کہا ہے کہ گئو رکشکوں نے ان پر فائرنگ کر کے انہیں روکا تھا، جس کے بعد اکبر کی پٹائی کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jul 2018, 10:38 AM