الطاف بخاری کا راجوری کے تین متاثرہ کنبوں کو معقول معاوضہ و نوکریاں فراہم کرنے کا مطالبہ
الطاف بخاری نے کہا کہ حکومت ہند کو چاہیے کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں لواحقین کومعقول معاوضہ اور انہیں سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔
سری نگر: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ پولیس کی فارنسک رپورٹ میں امشی پورہ شوپیاں انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے راجوری ضلع کے 3 مقتول مزدوروں کی شناخت کی تصدیق سے قانون کے تحت سزا یقینی ہے اور یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے موثر کام کرسکتی ہے۔ شوپیان میں مارے گئے تین نوجوانوں کے والدین کے ڈی این اے نمونے آپس میں میچ ہوجانے اور پولیس کی تصدیق پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے اس معاملہ میں اب تک صاف وشفاف تحقیقات کرنے پر پولیس کی تعریف کی ہے۔
الطاف بخاری نے کہا کہ 'چونکہ پولیس نے اب تصدیق کر دی ہے کہ شوپیان انکاؤنٹر میں جو مارے گئے، وہ ضلع راجوری کے تین لاپتہ مزدور تھے، حکومت ہند کو چاہیے کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں لواحقین کومعقول معاوضہ اور انہیں سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے'۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں فوج نے بھی تحقیقات میں اعتراف کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق، فوجی قواعد اور افسپا کی گائیڈلائنز کی خلاف ورزی ہوئی ہے، اب ڈی این اے رپورٹ میں پولیس کے انکشافات سے یقینی طور لوگوں میں بیگانگی اور بڑھتی اعتماد سازی خسارے میں کمی واقع ہوگی۔
الطاف بخاری نے کہا کہ ان واقعات کو ابتدائی طور پر ماورائے عدالت قتل کے طور تصور کرتے ہوئے کسی تعصب کے بغیر تحقیقات کی جانی چاہیے۔ چند پیسوں کی خاطر سیکورٹی فورسز کو غلط معلومات فراہم کرنے والوں مقامی عناصر کے کردار کو بھی بے نقاب کر کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اپنی پارٹی صدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ متاثرہ کنبوں کو مالی امداد کے عوض آرمی کورٹ آف انکوائری میں سیکورٹی فورسز پر لگے الزامات کی جرح کے دوران استفسار سے انکار یا باز رہنے کے طور استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو فوری طور اس طرح کے مجرمانہ رجحانات پر روک لگانے کے لئے فوری طور ادارہ جاتی اور قانونی ٹھوس اقدامات لینے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'یہ صرف مالی ریلیف کی بات نہیں بلکہ قصوروں کو سزا اور جوابدہی کی یقینی دہانی بھی ہونی چاہیے تاکہ متاثرہ کنبوں کو کچھ راحت ملے اور انہیں محسوس ہو کہ انصاف ہوا ہے'۔
اپنی پارٹی کے صدر نے مزید کہا کہ اس کیس میں پولیس اور فورج کی طرف سے اختیار کیا گیا موقف لوگوں کے اندر اعتماد سازی کی بحالی میں اہم ثابت ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مانگ کی کہ متاثرہ کنبوں کے مطالبہ کو حل کرتے ہوئے نعشیں اُن کے حوالے کی جانی چاہیے تاکہ وہ مناسب طریقہ سے اُن کی تجہیز وتدفین کرسکیں۔ بخاری نے اُمید ظاہر کی ہے کہ سوپور میں نوجوان کے قتل کی بھی مجسٹریل انکوائری شفاف طریقہ سے معیاد بند کی جائے گی۔
الطاف بخاری نے کہا کہ شفاف تحقیقات اداروں کے اندر جوابدہی میکانزم کو بہتر بنایا جائے تاکہ سیکورٹی فورسز اہلکار جوابدہ رہیں۔ حکومت ہند کو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ انسانی حقوق کی اس طرح کی خلاف ورزیاں معمول نہ بنیں۔ بخاری نے گزارش کی ہے کہ اگر حکومت ہند جموں و کشمیر میں امن و سکون لانے کے اپنے وعدہ پرمخلص ہے تو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔