پپو یادو کو جان سے مارنے کی دھمکی کی مبینہ آڈیو وائرل، ایم پی نے کیا سیکوریٹی بڑھانے کا مطالبہ

دھمکی دینے والے شخص نے آڈیو کے توسط سے پپو یادو کو کہا کہ وہ اپنی حد میں رہ کر خاموشی سے سیاست پر توجہ دیں۔ اِدھر اُدھر کی باتیں ٹی آر پی کمانے کے لیے نہ کریں، ورنہ بُرا انجام ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر سوشل میڈیا</p></div>

فائل تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

گزشتہ دنوں بہار میں پورنیہ کے آزاد رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے لارینس بشنوئی گینگ کے سلسلے میں بیان دیا تھا۔ اب اس گینگ کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کی خبر ہے۔ اس سلسلے میں پپو یادو کو ملی دھمکی کی مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ آڈیو میں دھمکی دینے والا شخص پپو یادو سے کہہ رہا ہے کہ کچھ اخبارات کے توسط سے جانکاری حاصل ہوئی ہے کہ گزشتہ دنوں پپو یادو کے ذریعہ لارینس بشنوئی گینگ کے سلسلے میں غلط بیان بازی کی گئی تھی۔

دھمکی دینے والے شخص نے پپو یادو کو واضح طور پر کہا کہ وہ اپنی حد میں رہ کر خاموشی سے سیاست پر توجہ دیں۔ زیادہ اِدھر اُدھر کی باتیں ٹی آر پی کمانے کے چکر میں نہ کریں، ورنہ بُرا انجام ہوگا۔

بتایا جاتا ہے کہ پپو یادو کے ذریعہ بشنوئی گینگ کے بارے میں بیان دیے جانے کے بعد اس کے ایک ممبر کی طرف سے پپو کو فون کیا گیا اور پھر ریکارڈنگ بھیجی گئی۔ ریکارڈنگ میں سنا جا سکتا ہے کہ دھمکی دینے والا شخص پہلے تو پپو یادو کو اچھا آدمی اور بڑا بھائی بتا رہا ہے، اس کے بعد وہ دھمکی دینے لگتا ہے۔ دھمکی دینے والے نے ان کی ریکی کی بھی بات کہی ہے اور بولا ہے کہ پورنیہ میں وہ اب کیسے نکلتے ہیں، دیکھ لیا جائے گا۔


دھمکی ملنے کے بعد ایم پی پپو یادو کا بھی رد عمل سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے ڈی جی پی سے زیڈ زمرے کی سیکوریٹی طلب کی ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو بھی ایک خط لکھ کر اپنی سیکوریٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، نہیں تو کسی بھی وقت قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پپو یادو نے کہا کہ سیکوریٹی نہیں بڑھائی گئی اور ان کے ساتھ کچھ بُرا ہوتا ہے تو اس کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومت ذمہ دار ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ پپو یادو نے بابا صدیقی کے قتل اور سلمان خان کو دھمکی ملنے کے بعد لارینس بشنوئی گینگ کو لے کر میڈیا کے سامنے بیان دیا تھا۔ اتنا ہی نہیں وہ سلمان خان سے ملاقات کرنے ممبئی بھی گئے تھے لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔