متھرا شاہی عیدگاہ میں بھی ’اے ایس آئی سروے‘ کا راستہ ہموار، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے دی منظوری

اے ایس آئی سروے کے لیے ایڈووکیٹ کمشنر کون ہوگا اور سروے کے لیے کتنے دنوں کا وقت دیا جائے گا، اس تعلق سے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں 18 دسمبر کو سماعت ہوگی۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
user

قومی آواز بیورو

گیانواپی مسجد کے بعد اب متھرا شاہی عیدگاہ کا بھی اے ایس آئی سروے کرایا جائے گا۔ اس سلسلے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے راستہ ہموار کر دیا ہے۔ دراصل متھرا شاہی عیدگاہ کا اے ایس آئی سروے کرائے جانے سے متعلق عرضی عدالت میں داخل ہوئی تھی۔ عرضی میں متھرا واقع شری کرشن جنم بھومی سے ملحق جو مسجد ہے، اس کا کسی ایڈووکیٹ سے سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس تعلق سے 18 الگ الگ عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں جمعرات کو ان سبھی عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کی گئی اور پھر عدالت نے متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کو منظوری دے دی۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے اور ایک بار پھر متھرا شاہی عیدگاہ پر ہندوؤں کا دعویٰ زور پکڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ اے ایس آئی سروے سے متعلق بہت سی باتیں ابھی واضح نہیں ہیں۔ مثلاً سروے کے لیے ایڈووکیٹ کون ہوگا اور سروے کے لیے کتنے دنوں کا وقت دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان سوالوں کا جواب آنے والے دنوں میں ملے گا کیونکہ الٰہ آباد ہائی کورت میں 18 دسمبر کو معاملے پر سماعت ہوگی۔


قابل ذکر ہے کہ متھرا کے کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے سلسلے میں داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مینک کمار جین نے 16 نومبر 2023 کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ یہ عرضی بھگوان شری کرشن وراجمان اور 7 دیگر لوگوں کے ذریعہ ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ داخل کی گئی تھی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوان کرشن کی پیدائش والی جگہ اس مسجد کے نیچے موجود ہے اور ایسے کئی اشارے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ مسجد ایک ہندو مندر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔