مندروں اور مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر سے ہونے والے شور سے متعلق توہین عدالت کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ سے خارج

ہائی کورٹ نے کہا کہ جس وقت یہ عرضی داخل کی گئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خالصتاً اسپانسرڈ پٹیشن ہے اور یہ یوپی اسمبلی انتخابات کے دوران فرقہ وارانہ ماحول کو متاثر کرنے کے مقصد سے دائر کی گئی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے مندروں اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق توہین عدالت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا ہے کہ جس وقت یہ عرضی داخل کی گئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خالصتاً اسپانسرڈ پٹیشن ہے اور یہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران فرقہ وارانہ ماحول کو متاثر کرنے کے مقصد سے دائر کی گئی ہے۔

عرضی دائر کرنے والے رام پور ضلع کے اسلام الدین نے عدالت سے رام پور کے ضلع مجسٹریٹ رابندر کمار مندیر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر 15 اپریل 2015 کو ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سنائے گئے فیصلے پر عمل نہیں کیا ہے۔


عدالت نے اپنے پہلے حکم میں رام پور ضلع انتظامیہ اور علاقائی آلودگی کنٹرول بورڈ (آر پی سی بی) کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی کہ لاؤڈ اسپیکر یا کسی دوسرے آلات کے استعمال سے ہونے والی صوتی آلودگی مقررہ معیارات سے زیادہ نہ ہو۔ اسے صوتی آلودگی کے ضابطے اور کنٹرول ایکٹ، 2000 میں طے شدہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے۔

عرضی گزار کے مطابق سال 2021 میں کچھ لوگوں نے مندروں اور مساجد میں لاؤڈ سپیکر کا استعمال شروع کیا تھا جس سے صوتی آلودگی ہوئی۔ لہٰذا انہوں نے 3 فروری 2022 کو ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی موجودہ عرضی دائر کی، تاکہ 15 اپریل 2015 کے عدالتی حکم کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ذریعے عدالت کے حکم کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر متعلقہ اہلکاروں کو سزا دینے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔