الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو آئینہ دکھا دیا: پرینکا گاندھی

کانگریس کی اتر پردیش انچارج پرینکا گاندھی نے آکسیجن کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’حکومت کہتی ہے کہ کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن زمین پر لوگ حکومت کے اس بیان کی سچائی بتا رہے ہیں۔ کمی ہی کمی ہے‘‘

پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں آکسیجن کی کمی سے ہو رہی اموات کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ’قتل عام‘ قرار دیئے جانے کے بعد بدھ کے روز کہا کہ عدالت نے ریاست کی بی جے پی حکومت کو صحیح آئینہ دکھایا ہے۔ اب اس سلسلے میں جوابدہی طے ہونی چاہیے۔

دراصل پرینکا گاندھی نے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ہائی کورٹ نے حکومت کو صحیح آئینہ دکھایا ہے۔ یو پی حکومت آکسیجن کی کمی کی بات کو لگاتار جھٹلاتی رہی۔ کمی کی بات بولنے والوں کو دھمکی دیتی رہی۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ آکسیجن کی کمی سے لگاتار اموات ہوئی ہیں اور اس کی جوابدہی طے ہونی چاہیے۔‘‘


کانگریس کی اتر پردیش انچارج پرینکا گاندھی نے آکسیجن کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’حکومت کہتی ہے کہ کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن زمین پر لوگ حکومت کے اس بیان کی سچائی بتا رہے ہیں۔ کمی ہی کمی ہے۔ کمی کے سبب بلیک مارکیٹنگ والے آفت میں موقع تلاش رہے ہیں۔ اور حکومت کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آکسیجن کی کمی سے ہوئی کووڈ-19 مریضوں کی موت سے جڑی خبروں پر نوٹس لیتے ہوئے لکھنؤ اور میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان کی 48 گھنٹوں کے اندر مدلل جانچ کریں۔ جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس اجیت کمار کی بنچ نے ریاست میں انفیکشن کے پھیلاؤ اور کوارنٹائن سنٹر کی حالت سے متعلق مفاد عامہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔


عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہمیں یہ دیکھ کر دکھ ہو رہا ہے کہ اسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی نہیں ہونے سے کووڈ مریضوں کی جان جا رہی ہے۔ یہ ایک مجرمانہ عمل ہے اور یہ ان لوگوں کے ذریعہ قتل عام سے کم نہیں ہے جنھیں مائع طبی آکسیجن کی لگاتار خرید اور فراہمی یقینی کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔