اردو میں نوٹیفکیشن جاری کیوں نہیں ہوتے؟ یو پی حکومت سے ہائی کورٹ کا سوال
مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو میں سرکاری نوٹیفکیشن اور اشتہار شائع کرنے کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟
الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت سے ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو میں حکومتی نوٹیفکیشن اطلاعات و ہدایات نہ جاری کر نے پر جواب مانگا ہے۔
اس ضمن میں ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو میں سرکاری نوٹیفکیشن، اشتہار ودوسری اطلاعات شائع کرنے کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟
عدالت نے ریاستی حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نیا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ یونانی ڈاکٹرس اسوسی ایشن کی مفاد عامہ کی عرضی پر جسٹس ایس ایس سمشیری کی بنچ نے یہ حکم دیا۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش کی ریاستی زبان ایکٹ کے دفعہ تین کے تحت اردو کو ریاستی کی دوسری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ خصوصی ہدایات ہیں کہ ریاست کے سبھی اصول وضوبط، سرکاری اطلاعات اور اشتہارات وغیرہ اردو میں بھی شائع کی جائیں۔ اسے ہندی ساہتیہ سمیلن پریاگ نے چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ تک سے اس کی عرضی خارج کی جاچکی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 2004 میں کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ 7 اکتوبر 1989 کی نوٹس اور 16 نومبر 1990 اور 16 مارچ 1999 کے حکومتی فیصلے پر صحیح طور سے عمل کیا جائے۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت ریاستی اطلاعات ، حکم نامے و ہدایات کو اردو میں شائع نہیں کررہی ہے۔
ریاستی حکومتی نے اپنے جواب میں 29 نومبر 2013 کو شائع نوٹیفکیشن کو بھی عدالت کے سامنے پیش کیا جس سے عدالت مطمئن نہیں تھی اب اس معاملے کی اگلی سماعت مارچ میں ہوگی۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔