الہ آباد: گنگا۔جمنا میں طغیانی، ہزاروں افراد بے گھر
الہ آباد (پریاگ راج) میں گنگا اور جمنا ندیوں میں آئے سیلاب سے 150 سے زیادہ گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑکر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں
الہ آباد: اترپردیش کے میدانی علاقوں میں رک رک کر ہو رہی بارش کے درمیان سنگم نگری الہ آباد (پریاگ راج) میں گنگا اور جمنا ندیوں میں آئے سیلاب سے 150 سے زیادہ گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑکر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے باندھوں سے چھوڑے گئے پانی سے دونوں ندیوں کی آبی سطح میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ گنگا پھاپھا مئو میں خطرے کے نشان 84.73 میٹر سے 35 سینٹی میٹر اوپر بہہ رہی ہے جبکہ نینی میں جمنا لال نشان کو عبور کر کے 85.00 میٹر پر بہہ رہی ہے۔ رسول آباد سمشان گھاٹ پانی میں ڈوب جانے سے وہاں آخری رسومات کی ادائیگی بھی نہیں ہو پا رہی ہے۔
باندھوں اور بیراجوں سے گزشتہ دنوں چھوڑے گئے تقریباً 38 لاکھ کیوسک پانی کا اثر دونوں ندیوں میں دکھائی پڑنے لگا ہے۔ ندیوں نے خطرناک شکل اختیار کر کے ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلوں کو اپنی زد میں لے لیا ہے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ شہر کے راجاپور، نوادا، کچھرا، بیلی، مئو سریا، نیوا کچھار، دروپدی گھاٹ، شنکر گھاٹ، رسول آباد، شیوکوٹی، چلا سلوری، باگھاڑا، سعید آباد، دارا گنج کریلی، کریلا آباد اور جے کے آشیانہ سمیت 35 محلے اور تقریباً 150 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ شہر میں 10 اور دیہات میں ایک سیلاب کیمپ کھولے گئے ہیں جس میں بدھ کی رات تک تین ہزار متأثرین پہنچ چکے تھے۔
ساحلی علاقوں میں موجود مندروں میں بھی پانی گھس گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے جھونسی واقع ٹیکر مافی آشرام، رام لوچن آشرم کے وید کالجوں میں بھی پانی بھر گیا ہے۔ کیلاش ٹیکری آشرم، گنگولی شوالا، یوگا نند آشرم اور پربھو دت برہم چاری وغیرہ کے آشرم میں پانی بھر گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 15 ہزار سے زیادہ مکان سیلاب کی زد میں ہیں۔ کچھری علاقوں کو پوری طرح سے خالی کرانے کے ہدایت دیئے گئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے ٹیمیں تشکیل دے کر راحت اور رسانی کا کام شروع کردیا ہے۔ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور آبی پولس کی کئی ٹیمیں لگائی گئی ہیں۔ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو راحت شیوروں تک پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے ضلع بھر میں 50 سے زیادہ کشتیاں چلائی ہیں۔
دونوں ندیوں کے آبی سطح میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے مچھواروں کی ناؤ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات دیئے گئے ہیں۔ بچاؤ کام کے لئے دو کمپنی ’فلڈ پی اے سی‘ کا مزید مطالبہ کیا گیا ہے۔ بدھ کو پولس افسران نے سنگم علاقے میں تعینات پولس، پی اے سی اور غوطہ خوروں کو ضروری ہدایات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ریسکیو ٹیم ہی کشتیوں کی نگرانی کرے گی۔ کسی طرح سے دوسری کشتی چلتی ہے تو اسے فوری ضبط کر لیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔