اترکاشی ٹنل سے نکالے گئے تمام کارکن صحت مند، اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں: ایمس رشی کیش
ایمس کے جنرل میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر روی کانت نے کہا کہ کارکنوں کا اچھی طرح طبی معائنہ کیا گیا اور ان کے خون کی جانچ، ای سی جی اور ایکسرے کی رپورٹس نارمل آئی ہیں
رشی کیش: اترکاشی ضلع کی سلکیارا ٹنل سے نکالے گئے تمام 41 کارکنان آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، رشی کیش میں کئے گئے طبی معائنہ میں صحت مند پائے گئے ہیں۔ ایمس انتظامیہ نے میڈیا کو بتایا کہ طبی معائنہ میں تمام کارکن صحت مند پائے گئے ہیں اور انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جس کے بعد کئی کارکن اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔
ایمس کے جنرل میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر روی کانت نے کہا کہ کارکنوں کا اچھی طرح طبی معائنہ کیا گیا اور ان کے خون کی جانچ، ای سی جی اور ایکسرے کی رپورٹس نارمل آئی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’وہ جسمانی طور پر صحت مند اور طبی طور پر مستحکم ہیں۔ ہم نے انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی ہے۔‘‘
ڈاکٹر روی کانت نے بتایا کہ اتراکھنڈ کا رہنے والا ایک کارکن دل سے متعلق بیماری میں مبتلا پایا گیا ہے اور فی الحال اسے اسپتال میں رکھا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ چمپاوت ضلع کے رہنے والے پشکر سنگھ ایری کے مسئلے کا سرنگ حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انہیں پیدائش سے ہی یہ بیماری ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ کارکن میں ایٹریل سیپٹل ڈیفیکٹ (اے ایس ڈی) کا مسئلہ پائے جانے کے بعد اسے مزید تحقیقات کے لیے ڈیزاسٹر وارڈ سے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چار دھام یاترا کے راستے پر زیر تعمیر ساڑھے چار کلومیٹر لمبی اترکاشی ٹنل کا ایک حصہ 12 نومبر کو منہدم ہو گیا تھا، جس میں 41 مزدور پھنس گئے تھے۔ منگل کی رات مرکزی اور ریاستی حکومت کی ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل جنگی بنیادوں پر چلائے گئے بچاؤ آپریشن کے 17 ویں دن انہیں بحفاظت باہر نکال لیا گیا۔ سرنگ سے باہر نکالے جانے کے بعد بدھ کو انہیں ایمس رشی کیش میں سخت طبی معائنہ کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔
ڈاکٹر روی کانت نے کہا کہ کارکن اتنے لمبے عرصے سے سرنگ میں ہیں، اس لیے انہیں ماحولیاتی موافقت کی ضرورت ہے، جو کچھ دنوں میں ہو جائے گی۔ یہاں سے فارغ ہونے کے بعد بھی یہ کارکن ایمس کے رابطے میں رہیں گے اور ان کی صحت کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے کارکنوں کے موبائل نمبر لیے گئے ہیں۔ مزدوروں کی آبائی ریاستوں کے میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور ان کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔
کارکنوں میں زیادہ سے زیادہ 15 جھارکھنڈ سے ہیں، جب کہ آٹھ کا تعلق اتر پردیش سے، پانچ کا اڈیشہ اور بہار سے، تین کا مغربی بنگال سے، دو کا اتراکھنڈ اور آسام سے اور ایک کا ہماچل پردیش سے ہے۔ ایمس میں موجود جھارکھنڈ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ریاست سے کارکنوں کو ہوائی جہاز سے لے جایا جائے گا۔
دریں اثنا، نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب سے ٹنل کی تعمیر کرنے والی 'نویوگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ' نے ٹنل میں پھنسے ہر کارکن کو 2-2 لاکھ روپے کا چیک دینے اور ان کے ڈیوٹی پر لوٹنے پر دو ماہ کی تنخواہ بطور بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے ملازمین کو کام پر واپس آنے سے پہلے کچھ دن آرام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔